بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین مہینے بعد شفعہ کیا جاسکتا ہے؟


سوال

تین مہینے ہوئے  ہیں زمین خریدی ہے،  کیا اب کوئی حق شفعہ کرسکتا ہے؟

جواب

اگر شفعہ کرنے والے کو تین مہینے بعد زمین کی فروختگی کا علم ہوا اور علم ہوتے ہی  اسی  مجلس میں    شفعہ کا حق اپنے لیے محفوظ ہونے  کا اعلان کیا اور وہاں سے اٹھ کر فروخت کنندہ یا خریدار یا زمین کے پاس جاکر گواہوں کی موجودگی میں شفعہ کرنے کا اعلان کیا اور شفعہ  کا سبب ( شفیع مذکورہ زمین میں شریک یا پڑوسی ہے) بھی موجود تھا  تو ایسی صورت میں شفیع کا شفعہ کرنا  درست  ہے، اور اگر  زمین کی فروختگی  کے وقت  ہی  شفیع کو اس  کا علم ہوچکا تھا اس  کے باوجود شفیع  نے مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق شفعہ نہیں کیا تو اب اسے شفعہ کا حق نہیں ہے۔ 

مختصر القدوري (ص: 106):

"الشفعة واجبة للخيلط في نفس المبيع، ثم للخليط في حق المبيع كالشرب والطريق، ثم للجار، وليس للشريك في الطريق والشرب والجار شفعة مع الخليط، فإن سلم فالشفعة للشريك في الطريق فإن سلم أخذها الجار، والشفعة تجب بعقد البيع وتستقر بالإشهاد، و تملك بالأخذ إذا سلمها المشتري أو حكم بها حاكم، و إذا علم الشفيع بالبيع أشهد في مجلسه ذلك على المطالبة، ثم ينهض منه فيشهد على البائع إن كان المبيع في يده أو على المبتاع أو عند العقار، فإذا فعل ذلك استقرت شفعته ولم تسقط بالتأخير عند أبي حنيفة وقال محمد: إن تركها شهرًا بعد الإشهاد بطلت شفعته."

( كتاب الشفعة، ط: دارالکتب العلمیة بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205200842

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں