بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی مرتبہ چھ دن خون آنے کے بعد وقفہ وقفہ سے ایک یا دو دن خون آنے کی صورت میں نماز اور تلاوت کا حکم


سوال

‎ایک بچی 13 سال کی ہے،  اسے  1 اکتوبر  2020 میں سب سے پہلا حیض ہوا،  6 دن تک حیض رہا پھر  13  اکتوبر تک پاک رہی، 13 تاریخ کے دن تھوڑا خون آیا پھر بند ہو گیا، پھر ایک ہفتے کے بعد اک دن خون آیا پھر بند ہو گیا، پھر اگلے ہفتے بھی اک دن خون آکر بند ہو گیا، اکتوبر کا پورا مہینہ ایسے ہی گزرا ہے،  اب نومبر میں  1  نومبر اور  2 نومبر کو دو دن خون آیا اور ابھی تک نہیں آیا، آج  24 نومبر ہے، سوال ہے کہ اس کے حیض کے کتنے دن ہو ں گے؟ بچی کی نمازوں اور حفظ قرآن کا مسئلہ ہے!

جواب

حیض کی کم از کم  مدت تین دن ہے، اس سے کم  حیض نہیں ہوتا، لهذا صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ لڑکی کو ایک اکتوبر کو خون جاری ہوا اور جو چھ دن تک چلتا رہا تو یہ حیض تھا، اور  پھر خون جاری ہونے کے ابتدائی ایام سے دس دن تک دوبارہ خون نہیں آیا، بلکہ اس کے بعد 13 اکتوبر کو دھبہ لگا، اور اس کے بعد ہفتہ میں ایک ، یا دو دن خون آتا رہا تو یہ سب "استحاضہ" (بیماری کا خون) ہے،اور استحاضہ کا حکم  یہ ہے کہ  ان دنوں میں نماز، روزہ ، تلاوتِ کلامِ مجید و دیگر تمام عبادات کرنا جائز ہے۔

نیز  ایسی خواتین جنہیں استحاضہ کا خون  آتا ہو  تو ان دنوں میں وہ ہر نماز کے وقت کے لیے وضو کریں گی اور اس وقت کے ختم ہونے تک اسی وضو سے نماز، تلاوت، طواف وغیرہ کر سکتی ہیں بشرطیکہ کوئی اور وضو توڑنے کا سبب پیش نہ آئے، اور نماز کا وقت ختم ہوتے ہی ان کا وضو بھی ختم ہو جائے گا، اور نماز وغیرہ کے لیے دوبارہ وضو کرنا ضروری ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/297):

’’(وَدَمُ اسْتِحَاضَةٍ) حُكْمُهُ (كَرُعَافٍ دَائِمٍ) وَقْتًا كَامِلًا (لَا يَمْنَعُ صَوْمًا وَصَلَاةً) وَلَوْ نَفْلًا (وَجِمَاعًا)؛ لِحَدِيثِ: «تَوَضَّئِي وَصَلِّي وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ»‘‘.

و في الشامية:

’’(قَوْلُهُ: لَا يَمْنَعُ صَوْمًا إلَخْ) أَيْ وَلَا قِرَاءَةً وَمَسَّ مُصْحَفٍ وَدُخُولَ مَسْجِدٍ، وَكَذَا لَا تُمْنَعُ عَنْ الطَّوَافِ إذَا أَمِنَتْ مِنْ اللَّوْثِ، قُهُسْتَانِيٌّ عَنْ الْخِزَانَةِ ط‘‘. 

وفيه أيضًا (1/ 285):

’’(والناقص) عن أقله(والزائد) على أكثره أو أكثر النفاس أو على العادة وجاوز أكثرهما. (وما تراه) صغيرة دون تسع على المعتمد وآيسة على ظاهر المذهب (حامل) ولو قبل خروج أكثر الولد (استحاضة).‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں