بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بیٹے اور دو بیٹیوں میں دس لاکھ ترکہ کی تقسیم


سوال

اگر بیوی ایک ایسی وراثتی جائیداد کی مالکہ ہو جو کہ اس کے باپ نے اپنی زندگی میں سب بہن بھائیوں  یعنی اپنی اولاد کے نام لگوائی ہو وہ عورت خود بھی فوت ہو جائے اور اس کا خاوند بھی فوت ہو جائے ، جب کہ ان کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہوں تو جائیداد کس طرح تقسیم ہو گی ؟  آسان الفاظ میں سمجھانے کے لیے آپ سمجھ لیں کہ جو اس مرحومہ کی جائیداد تھی ؛اس کی مالیت دس لاکھ روپے تھی ، اس کی تقسیم کا عمل بتا دیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  مرحومہ  کے ورثاء میں صرف تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہوں اور مرحومہ کے والدین بھی ان سے پہلے وفات پاگئے ہوں تو اس کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  مرحومہ کے ترکہ  میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، مرحومہ کے ذمہ اگر کوئی قرض ہو تو  اسے  کل ترکہ میں سے ادا کرنے بعد، مرحومہ نے  اگر کوئی  جائز   وصیت کی ہو تو   اسے ایک  تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی  کل منقولہ وغیرمنقولہ  ترکہ کو کل  8  حصوں میں تقسیم کرکے  دو، دو حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک، ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

لہذا دس لاکھ روپے میں سے مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو  250000 روپے اور ہر ایک بیٹی کو 125000 روپے ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200783

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں