ایک عورت کا انتقال ہوا، جو کل نو بھائی بہن تھے، ان میں سے دو بھائی مرحومہ سے پہلے انتقال کرچکےتھے، مرحومہ کے انتقال کے وقت شوہر، تین بھائی اور تین بہنیں حیات تھیں، مرحومہ کی کوئی اولاد نہیں تھی، مرحومہ کے والدین کا بھی ان سے قبل انتقال ہوچکاتھا، مرحومہ کے انتقال کے بعد ایک بھائی کا انتقال ہوا، ان کی بھی کوئی اولاد نہیں تھیں، مرحوم کی بیوہ حیات ہے، پھر ایک بہن کا انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں دو بیٹے، دو بیٹیاں ہیں، شوہر کا مرحومہ سے قبل انتقال ہوا تھا۔
دریافت یہ کرنا ہے کہ مرحومہ کا ترکہ مذکورہ بالا ورثاء میں کس طرح تقسیم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کا ترکہ شریعت کے مطابق اس طرح تقسیم ہوگا کہ سب سے پہلے مرحومہ کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کو ادا کرنے کے بعد، اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو توباقی ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں سے اسے نافذ کرنے کے بعد، جو ترکہ باقی رہ جائے، اس کےکل1512 حصے کر کے مرحومہ کے شوہرکو 756 حصے، ہرایک زندہ بھائی کو 204 حصے، ہرایک زندہ بہن کو102 حصے، مرحومہ کے بعد جس بھائی کا انتقال ہوا ہے اس کی بیوہ کو 42 حصے، اور جس بہن کا مرحومہ کے بعد انتقال ہوا ہے اس کے ہرایک بیٹے کو 34 حصے اور ہرایک بیٹی کو 17حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:1512/252/18/2 مرحومہ جس کا ترکہ تقسیم کرنا ہے۔
شوہر | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن |
1 | 1 | |||||
9 | 2 | 2 | 2 | 1 | 1 | 1 |
126 | فوت | 28 | 28 | 14 | 14 | 14 |
756 | ۔۔۔ | 168 | 168 | فوت | 84 | 84 |
میت:4/ 28وفق 14۔۔ بھائی ۔۔ مف2 وفق 1
بیوہ | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن |
1 | 3 | ||||
7 | 6 | 6 | 3 | 3 | 3 |
42 | 36 | 36 | فوت | 18 | 18 |
میت:6۔ بہن ۔ مف:17
بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 1 | 1 |
34 | 34 | 17 | 17 |
یعنی 100 روپے میں سے مرحومہ کے شوہرکو50 روپے، مرحومہ کے ہرایک زندہ بھائی کو13.492 روپے، مرحومہ کی ہرایک زندہ بہن کو6.746روپے، مرحومہ کے بعد جس بھائی کا انتقال ہواہے اس کی بیوہ کو2.777 روپے، اور جس بہن کا مرحومہ کے بعد انتقال ہوا ہے اس کے ہرایک بیٹے کو2.248 روپے اور ہرایک بیٹی کو1.124 روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100388
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن