ٹیلی نار مائیکروفنانس بینک سے قرضہ لینا شرعی طور پر کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر ٹیلی نار مائیکروفنانس بینک سودی بنیادوں پر قرض دیتا ہے یا اس کے قرض کے معاملہ میں کوئی اور خلاف شرع عمل پایا جا رہا ہو تو ایسا قرض لینا ناجائز ہوگا۔ اور اگر قرض کے بدلے میں سود نہیں لیا جاتا بلکہ قرض کے عوض محض کوئی چیز گروی رکھی جاتی ہے یا قرض لینے والے سے کوئی کفیل طلب کیا جاتا ہے اور انہی (رہن اور کفالت ) کی بنیادوں پر قرض دیا جاتا ہے تو یہ قرض لینا جائز ہوگا، بشرطیکہ رہن اور کفالت کے شرعی احکامات کی پوری رعایت بھی رکھی جائے۔
بہتر یہ ہے کہ مذکورہ ادارے کے قرضہ فراہمی کے نظام کا مکمل طریقہ کار اور تفصیل فراہم کر کے اس کا حکم معلوم کیا جائے۔
"عن عمارة الهمداني قال: سمعت عليًّا رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل قرض جر منفعة فهو ربا".
( أخرجه الحارث في مسنده كما في المطالب العالية: باب الزجر عن القرض إذا جر منفعة، 7/ 326، برقم (1440)،ط. ار العاصمة ، دار الغيث – السعودية، الطبعة: الأولى، 1419.)
اعلاء السنن میں ہے:
"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو ھدیة فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا".
(14/513، باب کل قرض جر منفعۃ، کتاب الحوالہ، ط؛ ادارۃ القرآن)
فتاوی شامی میں ہے:
"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر".
(کتاب البیوع، فصل فی القرض، مطلب كل قرض جر نفعا حرام، 5/ 166،ط. سعيد،كراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502100243
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن