بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیلی نار ایزی پیسہ اکاؤنٹ کی وجہ سے ملنے والے فری منٹس کا حکم


سوال

ٹیلی نار  اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے پر جو فری منٹس ملتے ہیں، اُس کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صارف جو رقم ٹیلی نار ایزی پیسہ  اکاؤ نٹ میں جمع کرواتا ہے اس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے اور  چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے ؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دیے جانے والے فری منٹس وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا".

(أخرجه البيهقي في الكبرى في«باب كل قرض جر منفعة فهو ربا» (5/ 571) برقم (10933)، ط. دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة: الثالثة، 1424 هـ = 2003م)

"عن عمارة الهمداني قال: سمعت عليًّا رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل قرض جر منفعة فهو ربا".

( أخرجه الحارث في مسنده كما في المطالب العالية:«باب الزجر عن القرض إذا جر منفعة» (7/ 326) برقم (1440)،ط. ار العاصمة ، دار الغيث – السعودية، الطبعة: الأولى، 1419.)

فتاوی شامی میں ہے:

"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر".

(کتاب البیوع، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام   (5/ 166)،ط. سعيد،كراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں