بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مختلف افراد کا مختلف مقامات پر تلاوت کرکے ایصال ثواب کرنا


سوال

میت کے کچھ رشتہ دار ہیں جو کہ ماشاءاللہ قرآن کریم پڑھنا  بھی جانتے ہیں اور یہ لوگ الگ الگ جگہ پر رہتے ہیں ،مثلاً کوئی ممبئی میں ہے تو کوئی پونہ میں اور کوئی اکل کوا میں ،یہ حضرات اپنے اپنے مقام پر قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں اور ہر کسی کا پارہ متعین ہے اور وقت بھی متعین ہے کہ اتنے وقت میں پڑھنا ہے مثلاً فجر کی نماز کے بعد سے سات بجے تک ہر کسی کو اپنے اپنے حصہ کا پارہ بڑھنا ہے تو کیا اس طرح وقت اور پارہ کی تعیین جائز ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں اگر یہ تمام افراد اپنی خوشی واختیار سے محض رضائے الہی کے لیے کسی خاص دن (مثلاً سوئم ، چہلم )کے التزام کے بغیر کسی ایک وقت کو متعین کرکے اپنے اپنے ذمہ کسی پارے کی تلاوت کو لے لیتے ہیں اورپھر تلاوت کے بعد اس کا ثواب کسی میت کو بخش دیتے ہیں تو یہ جائز ہے ۔

البحر الرائق میں ہے:

"والأصل فیه أن الإنسان له أن یجعل ثواب عمله لغیره صلاةً أو صوماً أو صدقةً أو قراءة قرآن أو ذکراً أو حجاً أو غیر ذلك عند أصحابنا بالکتاب والسنة".

( البحرالرائق، کتاب الحج، باب الحج عن الغیر، ٣/ ٥٩)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں