اگر کوئی بندہ نماز کے وقت مسجد میں موجود ہو اور نماز میں کچھ وقت باقی ہے اور وہ بندہ دوسری یا تیسری صف میں بیٹھا ہے تو کیا وہ اپنی جگہ بیٹھے ہوئے مصحف میں دیکھ کر تلاوت کر سکتا ہے؟
واضح رہے کہ قرآن مجید کا احترام واجب ہے اور اس کی بے احترامی گناہ ہے،احترام اور بے احترامی کا تعلق دو باتوں سے ہے،دل کی نیت و ارادہ سے اور عرف و رواج سے، لہذا جس کام کو عرف و رواج میں بے احترامی سمجھا جاتا ہو اس سے احتراز کرناچاہیے، نیز یہ ایک حقیقت ہے کہ مشرقی علاقوں میں کسی چیز کو پشت کے پیچھے رکھنا یا اس کی طرف پشت کرنا بے احترامی اور بے ادبی تصور کیا جاتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں قرآن مجید کی طرف پشت کرنا بے ادبی و بے احترامی ہے، اس لیے قصداً قرآن مجید کی طرف پشت کرکے بیٹھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔
اگر پشت کے پیچھے اس کی سیدھ میں قریب میں قرآن مجید ہو تو اسے عرف میں پشت کرنا شمار کیاجاتا ہے۔
ضرورت کے مواقع پر یا غیر ارادی طورپر اگر ایسی نوبت آجائے اور دل میں بے احترامی کا تصوربھی نہ ہو تو یہ بے احترامی میں داخل نہیں ہوگا، مثلاً: مسجد کی صفیں نمازیوں سے پر ہوں اور کوئی نمازی قرآن پاک ہاتھ میں لیے تلاوت کررہاہو تو اگلی صف میں بیٹھے شخص (جس کے وہم وگمان میں بھی بے ادبی نہ ہو ) کو بے احترامی کا مرتکب نہیں کہا جائے گا۔ البتہ ایسے مواقع پر قرآن مجید ہاتھ میں لے کر تلاوت کرنے والے شخص کو چاہیے کہ وہ ذرا دائیں بائیں ہوکر قرآن مجید ہاتھ میں تھامے، تاکہ اگلے شخص کی پیٹھ کی سیدھ میں نہ ہو۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200754
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن