بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارت کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پر زکات قیمتِ فروخت یا خرید میں سے کس اعتبار سے ہوگی؟


سوال

میں نے ایک پلاٹ لیا ہے بیچنے کی غرض سے،  اس کی قیمت ایک کروڑ روپے ہے ،  اس میں میرا ایک دوست پچیس ( 25)  لاکھ کا پارٹنر یا حصے دار ہے، مجھے بتادیں مجھ پر کتنی  واجب ہے یا مجھے کتنی زکوٰۃ دینی چاہیے اور زکوٰۃ قیمتِ  خرید پر دینی ہے یا قیمتِ  فروخت پر؟ 

جواب

بصورتِ مسئولہ  جب  مذکورہ  پلاٹ  تجارت کی نیت سے خریدا گیا ہے تو اس کی قیمتِ فروخت پر   زکات  فرض ہوگی، یعنی جب زکات کا سال پورا ہو، اس وقت مارکیٹ میں جو فروخت کی قیمت ہوگی، اس کا اعتبار ہوگا، اور اس سے ڈھائی فیصد زکات نکالنا لازم ہوگا، اور چوں کہ سائل کے تین حصے (75 فیصد) بن رہے  ہیں تو  سائل اگر پہلے سے صاحب نصاب ہے تو دیگر اموالِ  زکات کی زکات  ادا کرتے وقت ، اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں ہے تو سال پورا ہونے پر  مذکورہ پلاٹ کی قیمتِ فروخت میں سے جتنا حصہ سائل کا بنتا ہے اس کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی  فیصد بطورِ   زکات ادا کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح."

(كتاب الزكوة، باب زكوة الغنم، ج:2، ص:285، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله  اعلم 


فتوی نمبر : 144207201455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں