بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تیسری رکعت میں سلام پھیرنے کا حکم


سوال

اگر امام صاحب نے چار رکعت والی نماز میں تین رکعت پر سلام پھیر دیا تو نماز دہرائے یا ایک رکعت پڑھ کر سجدہ سہو کرے؟ دلیل کے ساتھ جواب دیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں سلام پھیرنے کے بعد نماز کے منافی کوئی عمل  (مثلاً بات چیت کرنا، سینہ قبلے پھر جانا وغیرہ) کیے بغیر امام کو یاد آیا کہ اس نے سلام تیسری رکعت پر پھیرا ہے تو فوراً کھڑے ہوکر چوتھی رکعت پڑھے، اور قعدہ اخیرہ میں سجدہ سہو کرلے، نماز مکمل ہوجائے گی، اعادہ کی ضرورت نہیں۔ بصورتِ دیگر پوری نماز دوبارہ ادا کرنی ہوگی۔

البحرالرائق میں ہے:

( وَإِنْ تَوَهَّمَ مصلى الظُّهْرَ أَنَّهُ أَتَمَّهَا فَسَلَّمَ ثُمَّ عَلِمَ أَنَّهُ صلى رَكْعَتَيْنِ أَتَمَّهَا وَسَجَدَ لِلسَّهْوِ ) لِأَنَّهُ عليه السَّلَامُ فَعَلَ كَذَلِكَ في حديث ذِي الْيَدَيْنِ وَلِأَنَّ السَّلَامَ سَاهِيًا لَا يَبْطُلُ الصلاة لِكَوْنِهِ دُعَاءً من وَجْهٍ۔

(باب سجود السہو/ج:2/ص:120/ط:دارالمعرفہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں