بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تیسری اور چوتھی رکعت میں شک ہوجانے کے بعد ایک رکعت ملا کر نماز مکمل کرنے کا حکم


سوال

چوتھی رکعت میں کھڑے ہونے سے پہلے شک ہوا کہ تیسری ہے یا چوتھی، اس لیے قعدہ کر دیا اور التحیات کے بعد ایک رکعت پڑھ کر سجدہ سہو کرلیا یہ نماز ہوگئی یا دہرانا پڑے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ شخص کو جب تین اور چار رکعتوں میں شک ہوا اور اُس نے تین رکعت سمجھتے ہوئے چوتھی رکعت ملا لی اور احتیاطاً تیسری کے بعد بھی قعدہ کر لیا  اور اخیر میں سجدہ سہو کر لیا تو ایسے شخص کی نماز درست ہو گئی، دہرانے کی ضرورت نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 92):

"(وإذا شك) في صلاته (من لم يكن ذلك) أي الشك (عادة له) وقيل من لم يشك في صلاة قط بعد بلوغه وعليه أكثر المشايخ بحر عن الخلاصة (كم صلى استأنف) بعمل مناف وبالسلام قاعدا أولى لأنه المحل (وإن كثر) شكه (عمل بغالب ظنه إن كان) له ظن للحرج (وإلا أخذ بالأقل) لتيقنه (وقعد في كل موضع توهمه موضع قعوده) ولو واجبا لئلا يصير تاركا فرض القعود أو واجبه (و) اعلم أنه (إذا شغله ذلك) الشك فتفكر (قدر أداء ركن ولم يشتغل حالة الشك بقراءة ولا تسبيح) ذكره في الذخيرة (وجب عليه سجود السهو في) جميع (صور الشك) سواء عمل بالتحري أو بنى على الأقل."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں