بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تیس تولہ چاندی کی زکاۃ


سوال

تیس تولہ چاندی پر کتنی زکوٰۃ ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر صرف تیس تولہ چاندی ہے اور اس کے ساتھ سونا یا نقدی یا مال تجارت نہیں ہے تو پھر صرف تیس تولہ چاندی پر زکوٰۃ  واجب نہیں، لیکن اگر تیس تولہ چاندی کے ساتھ سونا ،  نقدی، یا مال تجارت ہو ان سب کی قيمت چاندی کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی كی قیمت کو پہنچ رہی ہو تو پھر زکوٰۃ واجب ہوگی۔

   اگر آپ کا مقصد تیس تولہ چاندی کا ڈھائی فیصد معلوم کرنا ہو اس طور پر کہ  زکوۃ کا نصاب مذکورہ چاندی کے علاوہ دیگر اموالِ زکوۃ  (نقدی، سونا یا مالِ تجارت) کے ساتھ پورا  ہو تو  اس صورت میں  تیس تولہ  چوں کہ 349.8 گرام بنتے ہیں، جس کی زکوۃ ڈھائی فیصد کے اعتبار سے 8.754 گرام ہو گی۔ 

حدیث شریف میں ہے:

"عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « قد عفوت عن الخيل والرقيق فهاتوا صدقة الرقة من كل أربعين درهماً درهم، وليس فى تسعين ومائة شىء فإذا بلغت مائتين ففيها خمسة دراهم".

ترجمہ:" حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  میں نے گھوڑوں اور لونڈی و غلام کی زکاۃ معاف کر دی (یعنی یہ تجارت کے لیے نہ ہوں تو ان میں زکاۃ نہیں )پس چاندی کی زکاۃ دو  ہر چالیس درہم پر ایک درہم (لیکن خیال رہے )ایک سو نوے درہم میں زکاۃ نہیں ہے، جب دو سو درہم پورے ہوں گے تب زکاۃ واجب ہوگی اور زکاۃ میں پانچ درہم دینے ہوں گے ۔"

(الجامع السنن للترمذي،أبواب الزكاة، باب زکاۃ الذھب والفضۃ، رقم الحديث: 620، مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101450

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں