میرے پاس تین تولہ سوناہے میں اسکا زکوة کیسے نکالوں؟
تین (3) تولہ سونے پر زکوۃ کا حکم یہ ہے کہ اگر تین تولہ سونے کے ساتھ نقد رقم (بنیادی ضرورت سے زائد) بھی ہے، اور سونے اور رقم کو ملاکر اس کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ( جو آج بتاریخ 24/5/2021 کو چاندی کی فی تولہ 1447 روپے کے حساب سے پچھتر ہزار نو سو اڑ سٹھ (75968) روپے بنتے ہیں) یا اس سے زیادہ بنتی ہے، تو سالانہ ڈھائی فیصد زکات اداکرنا لازم ہے، البتہ اگر مذکورہ شخص کے پاس صرف تین تولہ سونا ہے، ساتھ میں نقدی، چاندی، یا مالِ تجارت بھی نہیں ہے تو مذکورہ شخص پر محض تین تولہ سونے کی وجہ سے زکات نہیں ہے۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"وَلَوْ فَضَلَ مِنْ النِّصَابَيْنِ أَقَلُّ مِنْ أَرْبَعَةِ مَثَاقِيلَ، وَأَقَلُّ مِنْ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَإِنَّهُ تُضَمُّ إحْدَى الزِّيَادَتَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُتِمَّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا أَوْ أَرْبَعَةَ مَثَاقِيلَ ذَهَبًا كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ. وَلَوْ ضَمَّ أَحَدَ النِّصَابَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُؤَدِّيَ كُلَّهُ مِنْ الذَّهَبِ أَوْ مِنْ الْفِضَّةِ لَا بَأْسَ بِهِ لَكِنْ يَجِبُ أَنْ يَكُونَ التَّقْوِيمُ بِمَا هُوَ أَنْفَعُ لِلْفُقَرَاءِ قَدْرًا وَرَوَاجًا. الزَّكَاةُ وَاجِبَةٌ فِي عُرُوضِ التِّجَارَةِ كَائِنَةً مَا كَانَتْ إذَا بَلَغَتْ قِيمَتُهَا نِصَابًا مِنْ الْوَرِقِ وَالذَّهَبِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ."
(الفصل الاول والثانى فى زكوة الذهب والفضة والعروض، ج:1، ص:179، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209200905
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن