بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

3 تولہ سونے کی صورت میں قربانی کا حکم


سوال

اگر کسی کے پاس صرف 3 تولے سونا ہے، اس کے  علاوہ کوئی نقد رقم نہ ہو ، اور اس کے علاوہ کوئی اور چیز بھی نہ ہو تو اس پر قربانی واجب ہے یا نہیں ؟اور  اگر واجب ہے تو کیا  طریقہ اختیار کرے؟

جواب

قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض  اور واجب الادا اخراجات کی رقم منہا کرنے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت  اور استعمال سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی کے پاس صرف 3 تولہ سونا ہے اور نقد رقم ، تجارت کا سامان یا ضرورت  و استعمال سے ز ائد  سامان اس کی ملکیت میں نہیں ہے جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچتی ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے۔ 

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما شرائط الوجوب... فمنها الإسلام فلا تجب على الكافر لأنها قربة والكافر ليس من أهل القرب

ومنها الحرية فلا تجب على العبد...ومنها الإقامة فلا تجب على المسافر...ومنها الغنى لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «من وجد سعة فليضح»... فلا بد من اعتبار الغنى وهو أن يكون في ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شيء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه وما يتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه وما لا يستغني عنه وهو نصاب صدقة الفطر...وجميع ما ذكرنا من الشروط يستوي فيها الرجل والمرأة؛ لأن الدلائل لا تفصل بينهما".

(كتاب التضحية، ج5، ص:63، 64، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411102428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں