میرے پاس ساڑھے تین تولہ سوناہے۔اس کے علاوہ نہ میرے پاس چاندی ہے اور نہ ہی میرے پاس ایسے پیسے ہیں جس پر پورا سال گزرا ہو۔کیا ایسی صورت میں مجھ پر تین تولہ سونے کی زکات واجب ہوگی؟
واضح رہے کہ سونے کے ساتھ اگر نقدی ہو، اور سونا نقدی دونوں ملاکر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو،اور اس پر سال گزر جائے تو اس پر زکاۃ لازم ہے،لیکن اگر نقدی سال مکمل ہونے سے پہلے خرچ ہوگئی ہو تو صرف ساڑھے تین تولہ سونے پر سال مکمل ہونے کی صورت میں زکاۃ لازم نہیں ہوگی،لہذا صورت مسئولہ میں اگر سائل کے پاس ساڑھے تین تولہ سونے کے ساتھ سال بھر رقم جمع نہیں رہتی ، رقم آتی ہے اور خرچ ہوجاتی ہے، تو صرف ساڑھے تین تولہ سونے پر سال گزرنے کی صورت میں زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها كون المال نصابا) فلا تجب في أقل منه هكذا في العيني شرح الكنز."
(کتاب الزکاۃ،ج1،ص170،ط؛دار الفکر)
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"(وشرط كمال النصاب) ولو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما) فلو هلك كله بطل الحول.
قوله: فلو هلك كله) أي في أثناء الحول بطل الحول، حتى لو استفاد فيه غيره استأنف له حولا جديدا....."
(کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ المال،ج2،ص302،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101665
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن