جس کی منگنی ہو گئی ہو اور اس کا حق مہر جو تین تولہ سونا ہے، لڑکے والوں نے بنایاہے، لڑکی کو حوالہ نہیں کیا ، کیا قربانی واجب ہے یا نہیں ؟ اگر واجب ہے تو کس پر؟
صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی کو تین تولہ سونا حوالہ نہیں کیا اور لڑکی صاحبِ نصاب بھی نہیں تو لڑکی پر قربانی واجب نہیں ہے؛ کیوں کہ وہ اس سونے کی مالک نہیں ہے۔ اگر لڑکے والوں میں سے کوئی اس تین تولہ سونے کا مالک ہے (یعنی تین تولہ خرید چکا ہے) اور اس سونے کے ساتھ کچھ نقدی، یا چاندی، یا مالِ تجارت یا ضرورت و استعمال سے زائد کسی بھی قسم کا سامان یا مال اس کے پاس موجود ہے تو وہ صاحبِ نصاب ہے اور اس پر قربانی کرنا واجب ہے۔
نیز واضح ہو کہ مہر نکاح کے بعد دینا ہوتا ہے، نہ کہ منگنی کے بعد۔
"فتاوی شامی" میں ہے:
''وشرائطها: الإسلام و الإقامة و اليسار، (و اليسار بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها...'' الخ
(كتاب الأضحية، ٦/ ٣١٢، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200325
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن