بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاقوں کےبعد رجوع کا حکم


سوال

میری بیٹی کو  16 مارچ کو اس کے شوہر نے 3 بارطلاق دی، اس کے بعد نہ ہی رابطہ کیا اور نہ کاغذات بھیجے ہیں، کیا طلاق ہوگئی ہے یا رجوع کی گنجائش ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جب آپ کے داماد نے آپ کی بیٹی کو تین طلاقیں دے دی ہیں تو وہ تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اور وہ اپنے  شوہر پر حرام ہوچکی ہے دونوں کا ساتھ رہنا درست نہیں ہے  اور نہ ہی رجوع کا حق حاصل ہے،  آپ کی بیٹی اپنی عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔

ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية". (الفتاوی الهندیة، ج:3، ص: 473، ط: ماجدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر". (بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ج:3، ص: 187، ط:ایچ ایم سعيد)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: ومبدأ العدة بعد الطلاق والموت) یعنی ابتداء عدة الطلاق من وقته ... سواء علمت بالطلاق والموت أو لم تعلم حتى لو لم تعلق ومضت مدة العدة فقد انقضت؛ لأن سبب وجوبها الطلاق ... فيعتبر ابتداؤها من وقت وجود السبب، كذا في الهداية". (البحر الرائق، ج4،ص:144، ط:ایچ ایم سعيد) فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں