مجھے 3 سال پہلے شوہر نے 4 سے 5 بار صاف الفاظ میں طلاق دے دی تھی، لیکن پھر مکر گیا ،میں 3 سال سے اسی کے پاس رہ رہی تھی، کیوں کہ وہ طلاق دینے سے مکر جاتا تھا، وہ ایک بے دین آدمی ہے، میں نے کبھی اسے نماز پڑھتےنہیں دیکھا، مگر مجبوری کی وجہ سے رہتی رہی، مجھے اب ڈر لگتاہے، آخرت برباد ہوجائے گی میری ۔اب میں اپنی امی کے گھر آگئی ہوں۔کیا ایسی صورت کہ میں اس کے ساتھ رہ سکتی ہوں۔کیا حلالہ کر کے دوبارہ نکاح کرنا جائز ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے بیان کے مطابق شوہر نے سائلہ کوتین سال پہلے چار سے پانچ مر تبہ طلاق دی تھی، لیکن شوہر طلاق دینے کے بعد مکر جاتا ہے تو ایسی صورت میں سائلہ اپنے شوہر پر اسی وقت حرمت مغلظہ سے حرام ہو چکی تھی جس وقت شوہر نے سائلہ کو تین طلاقیں دی تھیں، سائلہ کا اس کے بعد اپنے شوہر کے ساتھ رہنا حرام تھا، لہذا سائلہ کو چاہیے کہ اپنی عدت پوری تین ماہواریاں(اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو ولادت تک )گزار کر کسی دوسرے شخص سے نکاح کر لے اور دوسرے شوہر سے صحبت (جسمانی تعلق) ہوجائے، اس کے بعد دوسرا شوہر اسے طلاق دے دےیا اس کا انتقال ہوجائے ، تو اس کی عدت گزار کر شوہرِ اول کے ساتھ دوبارہ نکاح کرسکتی ہے۔
لیکن اگر سائلہ کا شوہر تین طلاقوں کا انکار کرتا ہے تو دونوں کو چاہیے کہ اس اختلاف کو دور کربے کے لیے کسی مفتی صاحب کو فیصل اور ثالث مقرر کرکے اپنے درمیان فیصلہ کرائیں، شرعی دلائل کی روشنی میں وہ جو فیصلہ کرے دونوں اس کے مطابق عمل کریں۔
بخاری شریف میں ہے :
"عن عائشة، أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال: «لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول»."
(791/2،ط: قدیمی)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل له حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها."
(ج ۱،ص ۴۷۳، ط: رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100154
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن