بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنے کا حکم


سوال

میرے شوہر نے مجھے پہلی طلاق میرے چلہ کے دوران دی وہ بھی فون کال پر، اس کے بعد رجوع کرلیا گیا، اس کے دو سے تین ماہ بعد پھر سے میرے شوہر نے ایک طلاق دی اور پھر سے رجوع کرلیا گیا، اس کے چار سے پانچ ماہ بعد میرے شوہر نے پھر سے ایک طلاق دی اور پھر رجوع کرلیا گیا، اب دوبارہ انہوں نے  23 جنوری  2020کو دو مرتبہ ’’طلاق دیتا ہوں‘‘  جیسے الفاظ بولے غصے کی حالت میں، کیا اب کوئی گنجائش ہے؟

جواب

جو تفصیل آپ نے ذکر کی اس کی رو سے  23 جنوری  2020 سے پہلے جب آپ کے شوہر نے تیسری بار آپ کو طلاق دی تھی اسی وقت تین طلاقیں مغلظہ واقع ہونے کی وجہ سے آپ دونوں کا نکاح مکمل طور پر ٹوٹ چکا تھا اور آپ اپنے سابقہ شوہر پر حرمتِ  مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی تھیں، اس کے بعد آپ دونوں کا ساتھ  رہنا جائز نہیں تھا، چنانچہ اس کے بعد اگر آپ دونوں  ساتھ رہے  ہیں تو جتنا عرصہ ساتھ رہے یہ سراسر ناجائز اور  حرام تھا، ایسی صورت میں آپ دونوں پر لازم ہے کہ اگر ابھی تک الگ نہیں ہوئے ہیں تو فورًا الگ ہوجائیں؛  کیوں کہ آپ کے درمیان اب کوئی رشتہ باقی نہیں ہے، اور تین طلاقیں مکمل ہونے کے بعد جتنا عر صہ آپ دونوں ساتھ رہے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ کے دربار میں سچے دل سے توبہ و استغفار کریں، موجودہ صورت حال میں آپ دونوں کے ساتھ رہنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے؛ کیوں کہ اب نہ تو رجوع کرنا جائز ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح کرنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں