بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق معلق اور اس سے بچنے کا حیلہ


سوال

میں اپنے سسرال والوں سے ناراض ہوں اور میں نے غصے میں اپنی بیوی کو کہہ دیا کہ اگر وہ اپنے میکے گئی تو اسے میری طرف سے تین طلاق، مگر کہتے ہی مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا، میری بیوی اپنے میکے نہیں گئی، مگر اس کی والدہ بیمار ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ انہیں ملنے کے لیے جائے، کوئی ایسی صورت بتائیں کہ میری شرط بھی ختم ہو جائے اور طلاق نہ ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل  نے اپنی بیوی کو  یہ جملہ کہا :اگروہ اپنے میکے گئی تو اسے میری طرف سے تین طلاق ، تو ایسی صورت میں  سائل  کی بیوی کی طلاق  میکے جانے پر موقوف ہو گئی، اب اگر وہ میکے جائے گی  تو اس کو تین طلاقیں واقع ہو جائیں گے۔

البتہ تین طلاق سے بچنے کی یہ صورت ہے کہ سائل  اپنی اہلیہ کوایک طلاقِ رجعی دے  دے ، اور عدت میں رجوع نہ کرے یعنی ہم بستری، بوس و کنار یا شہوت کے ساتھ ہاتھ وغیرہ نہ لگائے، جب بیوی کی عدت  ختم ہوجائے (یعنی تین ماہواریاں گزر جائیں  یاحاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل کے بعد) تو وہ میکے چلی  جائے، ایسا کرنے سے یہ تعلیق ختم ہوجائے گی، اور  چوں کہ اُس وقت وہ  سائل کے  نکاح  میں نہیں ہوگی؛ اس لیے تین طلاقیں واقع نہیں ہوں گی اور شرط  پوری  ہوجائے گی، پھر دونوں میاں بیوی دوبارہ باہمی رضامندی سے مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں، لیکن آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق باقی ہوگا۔

اور  فی الحال ملاقات کی یہ ترتیب ہوسکتی ہے کہ  سائل کی ساس کو کسی اور  کے گھر مثلاً : کسی بیٹی کے گھر منتقل کرکے اہلیہ کی ملاقات کروالی جائے تو ایسی صورت میں شرط نہ پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوگی ۔

الدر المختار میں ہے :

"فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها."

(فتاوی شامی ،کتاب الطلاق ،باب التعلیق ،ج:3،ص:355،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں