بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو الحجة 1446ھ 04 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنے کا حکم


سوال

میرے بھائی نےا پنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں ہیں، اب دونوں دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا دوبارہ ڈائریکٹ نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کے بھائی نے بیوی کو تین طلاقیں دے دیں ہیں ، تو  اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی  ہے ،نکاح ٹوٹ چکا ہے، اس کے بعد اب  رجوع کرنا اور ساتھ رہنا قطعاً جائز نہیں ، مطلقہ اپنی عدت ( پوری تین ماہواریاں  اگر حمل نہ ہو تو ، اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک عدت) مکمل کر کے کسی دوسری جگہ نکاح کر کے  اپنی زندگی گزارنے میں آزاد ہے۔اگر دوسرا شوہر ازدواجی تعلقات (ہم بستری) کے بعد طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہوجائے تو اس کی عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہوگا ۔

قرآنِ کریم میں باری تعالٰی کا ارشاد ہے:

"{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ}." (البقرة: 230)

ترجمہ:"اگر بیوی کو تیسری طلاق دے دی  تو جب تک وہ عورت دوسرے سے  نکاح  نہ کرلے اس وقت تک وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔" (بیان القرآن)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ثلاثة متفرقة) و كذا بكلمة واحدة بالأولى ... و ذهب جمهور الصحابة و التابعين و من بعدهم من أئمة المسلمين الي أنه يقع الثلاث".

( كتاب الطلاق : مطلب طلاق الدور ،٣/٣٣٣  ط:سعيد)

بدائع الصنائع فی ترتيب الشرائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضاً حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره}،وسواء طلقها ثلاثاً متفرقاً أو جملةً واحدةً".

(کتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن، ج:3، ص:187، ط : سعید) 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة ومايتصل به،  ج:1، ص: 473، ط: مكتبه رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611101548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں