بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد بیوی کا گھر میں رہنا کیسا ہے؟


سوال

میں نے اپنی بیوی کو چوری،بدزبانی،اور نامحرم لوگوں سے غلط تعلقات کی وجہ سے  تین طلاقیں دے دی ہیں،لیکن دو ماہ گزر چکے ہیں وہ میرے گھر سے نہیں جا رہی ہےاور نہ ہی ان کے والدین ان کو لینے آرہے ہیں ،چوں کہ وہ میرے لیے نامحرم ہو چکی ہیں؛ اس لیے گھر میں رہنا مشکل ہو گیا ہے،مجھے شریعت کی روشنی میں مسئلہ بتایا جائے یا پھر میری قانونی مدد کی جائے کہ میں ان سے چھٹکارا حاصل کر سکوں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مطلقہ اپنی عدت(اگر حاملہ نہیں ہے تو تین ماہواریاں اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل تک) سائل کے گھر ہی  گزارے گی ، سائل  کے لیے بہتر یہی  ہے کہ کسی دوسری جگہ منتقل ہو جائے، عدت پوری ہونے کے بعد مطلقہ  کےلیے سائل کے گھر رہنا جائز نہیں ہوگا،اگر مطلقہ  سائل کے  گھر سے نہ جارہی ہو  تو سائل کو قانونی چارہ جوئی کا حق ہو گا ۔

البحر الرائق ميں هے:

"و هكذا صرح في الهداية بأن خروجه أولى من خروجها عند العذر، و لعل المراد أنه أرجح فيجب الحكم به كما يقال: إذا تعارض محرم ومبيح ترجح المحرم أو فالمحرم أولى ويراد ما قلنا في هذا؛ لأنهم عللوا أولوية خروجه بأن مكثها واجب لا مكثه كذا في فتح القدير وقد استفيد من كلامهم أن الحائل يمنع الخلوة المحرمة قال في الظهيرية: يجعل بينهما حجاب حتى لا يكون بينه وبين امرأة أجنبية خلوة وإنما اكتفي بالحائل؛ لأن الزوج معترف بالحرمة اهـ"

(كتاب الطلا ق،باب العدة،ج:4،ص:168،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144303100536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں