کیا ایک ہی سطر میں تین دفعہ طلاق لکھنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟ جبکہ دونوں فریق ساتھ رہنے پر رضامند ہیں اور شوہر اپنی غلطی پر پشیمان بھی ہے۔
صورت مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، اب رجوع اور ساتھ رہنے کی گنجائش نہیں ہے، پشیمان ہونے سے طلاق کا حکم ختم نہیں ہوگا، البتہ اگر دونوں آپس میں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ عدت کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرے، پھر صحبت ومباشرت کے بعد اگر دوسرا شوہر طلاق دے یا فوت ہوجائے تو پھر عدت کے بعد پہلے شوہر سے نکاح جائز ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها، ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية".
(الفتاوى الهندية: كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به ، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به(1/ 473)، ط. رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408100947
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن