بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کا واقع ہوجانا


سوال

اگر شوہر ایک ساتھ تین دفعہ طلاق  دے دے تو  کیا طلاق ہوجاتی ہے  اور  رجوع کرنے کے لیے کیا کرنا ہوگا اور طلاق بھی سب کے سامنے دی ہو؟

جواب

واضح رہے کہ قرآن کریم، احادیثِ  مبارکہ، اقوال صحابہ کرام اور چاروں  ائمہ کرام کے نزدیک اگر کوئی شخص اپنی ايسي بیوی کو  جس كے  ساتھ جسماني تعلق قائم هوگيا  هو يا دونوں كے درميان خلوت صحيحه قائم هوگئي هو،  ایک ہی مجلس میں صريح الفاظ سے تینوں طلاقیں دے  یا علیحدہ علیحدہ مجلس میں تین طلاقیں دے بہر صورت تین طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں،  بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ  مغلظہ کے  ساتھ حرام ہوجاتی  ہے اور دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں رہتی ۔ یہ حکم قرآن، حدیث و اجماع سے ثابت ہے اور اس پر ائمہ اربعہ کا  اتفاق ہےباقی  اکھٹی دی گئی تین طلاقوں کو ایک قرار دینا صریح گمراہی ہے، ایسے فتوی پر عمل کرنا قطعا ناجائز ہے۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے صورت مسئولہ میں شوہر کے ایک ساتھ تین دفعہ طلاق دینے سے اس کی مدخول بهابیوی پر تینوں طلاقیں  واقع ہوگئیں  اور وہ شوہر پر حر مت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگی اور نکاح ختم ہو جائے گا  ، اس کے بعد   رجوع جائز نہیں ہوگا اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا ۔

بيوی اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ۔  

             البتہ عدت گزارنے کے بعد مطلقہ اگر کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور وہ اس سے صحبت (ہم بستری ) کرے اس کے بعد  دوسرا شخص بیوی کو طلاق  دے دے یا بیوی طلاق لے لے   یا اس شوہر کا انتقال ہوجائے تو اس کی عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث."

            (کتاب الطلاق، ص/233، ج/3، ط/سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وان کان الطلاق ثلاثا فی الحرۃ وثنتین فی الامة، لم تحل له حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا، ویدخل بها، ثم یطلقها او یموت عنها."

(الباب السادس فی الرجعۃ، فصل فیما تحل بہ المطلقۃ، کتاب الطلاق  ص:۴۷۳  المجلد الاول، مکتبہ رشیدیہ)

فقط والله اعلم  


فتوی نمبر : 144302200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں