بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کا مسئلہ اور بچے کی پرورش کے خرچے کا بیان


سوال

میری بہن کی شادی کو ایک سال ہوا تھا، ساس سے کچھ گھریلو اختلافات ہورہے تھے، ساس اپنے بیٹے کو ورغلاتی تھی، تو اس پر میرے بہنوئی نے لڑائی کی وجہ سے میری بہن کو کہا کہ "میں تمہیں سزا کے طور پر طلاق دیتا ہوں" ، اس کے بعد میری بہن والدہ کے گھر آگئی، پھر میرے بہنوئی نے ایک ماہ بعد ایک طلاق کا کاغذ بھیج دیا، پھر اس کے ایک ماہ بعد دو طلاق کے کاغذ بھیج دیے۔

1۔ اب سوال یہ ہے کہ دباؤ میں آکر طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے یا نہیں؟

2۔ میرے بہنوئی اب پانچ سال بعد رجوع کررہے ہیں اور بچے کے اخراجات بھی اٹھانے کا کہہ رہے ہیں، اس کے علاوہ بچے سے ملنا بھی چاہ رہے ہیں اور اس بہانے سے میری بہن سے رابطہ کررہے ہیں، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

وضاحت: بچے کی ولادت  طلاق دینے سے پہلے ہوئی تھی۔

وضاحت (2): طلاق کے پہلے کاغذ میں ایک طلاق دینے کا، دوسرے کاغذ میں دوسری طلاق دینے کا، اور تیسرے کاغذ میں تیسری طلاق دینے کا لکھا ہوا ہے۔

جواب

1۔ واضح رہے کہ جس طرح زبانی  طلاق واقع ہو جاتی ہے، اسی طرح لکھنے سے یا  طلاق نامہ پر دستخط کرنے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے، خواہ طلاق سنجیدگی میں دی جاۓ، غصے میں دی جاۓ، مزاح میں دی جاۓ یا کسی کے دباؤ میں آکر دی جاۓ، بہر صورت طلاق واقع ہو جاتی ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے بہنوئی نے سائل کی بہن کو "میں تمہیں سزا کے طور پر طلاق دیتا ہوں" کے الفاظ سے طلاق دی تھی  جس سے سائل کی بہن پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہو گئی تھی، اس کے بعد سائل کے بہنوئی نے سائل کی بہن کو ایک ماہ بعد ایک طلاق نامہ بھیجا تھا جس سے سائل کی بہن پر دوسری طلاقِ رجعی واقع ہوگئی، پھر مزید ایک ماہ بعد سائل کے بہنوئی نے دو طلاق نامے بھیجے تھے جس سے سائل کی بہن پر تیسری طلاق بھی واقع ہو گئئ تھی، اور سائل کی بہن ،سائل کے بہنوئی پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، اب رجوع جائز نہیں۔ نکاح ختم ہو گیا، دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔ البتہ اب  اگر مطلقہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور اس دوسرے شوہر سے صحبت (جسمانی تعلق) ہو جاۓ، اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دیدے، یا بیوی طلاق لے لے یا شوہر کا انتقال ہو جاۓ تو اس کی عدت گزار کر اپنے پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے، اس کے بغیر دوبارہ نکاح کی کوئی صورت نہیں۔

2۔ بچوں کے متوسط اخراجات (کھانا پینا، کپڑے ،رہائش، تعلیمی اخراجات اور علاج معالجہ وغیرہ) شروع ہی سے  والد کے ذمہ  ہیں، اور جتنے عرصے بچے والدہ کی پرورش میں ہوں( لڑکے  کی عمر سات سال اور لڑکی کی عمر نو سال  ہونے تک)، والدہ بچوں کو والد سے ملاقات کرنے سےمنع نہیں کر سکتی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے بہنوئی پر اپنے بچے کے اخراجات لازم ہیں، اور سائل کے بہنوئی کو اپنے بچے سے ملاقات کرنے کا حق حاصل ہے۔ اور سائل کے بہنوئی کے لیے سائل کی بہن سے بلا ضرورت گفتگو وغیرہ کرنا جائز نہیں، اگر ضرورت ہو تو صرف ضروری بات چیت پردہ کے حدود میں رہ کر  کر سکتا ہے۔

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في ‌الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها."

(كتاب الطلاق، باب الرجعة، ج: 1، ص: 473، ط: دار الفكر بيروت)

فتاویٰ شامی میں ہے: 

" الولد متى كان عند أحد الأبوين لا يمنع الآخر عن النظر إليه وعن تعهده."

(كتاب الطلاق، باب الحضانة، ج: 3، ص: 571، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضا:

"(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الأنثى والجمع (الفقير) الحر."

(كتاب الطلاق، باب النفقة، ج: 3، ص: 612، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308102295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں