بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنا


سوال

میری بتاریخ 2023-01-14 کو  اپنی زوجہ سے تلخ کلامی ہوئی اور انہوں نے مجھے کہا کہ میں طلاق چاہتی ہوں تو میں نے تین مرتبہ اپنی زوجہ کو کہا کہ میں نے تمہیں طلاق دی، لہذا تم اب فارغ ہو، اس کے بعد میری زوجہ کے والدین اسے اپنے گھر لے گئے، میری تین بیٹیاں ہیں، بعد میں میں اور میری زوجہ پشیمان ہوئے، لہذا آپ جناب سے اس مسئلہ کا تحریری حل مطلوب ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب  سائل نے  اپنی بیوی کو تین مرتبہ  یہ کہا کہ : "میں نے تمہیں طلاق دی، لہذا تم اب فارغ ہو"تو اس سے سائل کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، نکاح ختم ہو گیاہے، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی ہے،  اب شوہر کےلیے  رجوع  کرنا جائز نہیں، بیوی اپنی عدت (پوری تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک عدت)  گزار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔

البتہ عدت گزارنے کے بعد بیوی اگر کسی دوسری جگہ شادی کرے اور اس دوسرے شوہر سے صُحبت (جسمانی تعلق) ہو جائے، اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے  یا بیوی طلاق لے لے  یا شوہر کا انتقال ہو جائےتو اس کی عدت گزار کر اپنے پہلے شوہر  (سائل) سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے، اس کے بغیر دونوں کا آپس میں نکاح کر نا  اور ساتھ رہنا شرعاً جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل ل حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها".

 ( کتاب الطلاق، الباب السادس،1 /473، ط:  رشدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101901

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں