میں نے قسم کھائی ہے کہ’’ میں جب شادی کروں میری بیوی کو تین طلاقیں‘‘ تو اب میرے لیے نکاح کی کیا صورت ہے؟
صورتِ مسئولہ میں آپ نے جو قسم کھائی ہے اس کے بعد آپ اگر خود کسی عورت سے نکاح کریں گے یا کسی کو اپنے نکاح کی اجازت دیں اور وہ آپ کا نکاح کرائے تو آپ کے نکاح کے بعد آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع جائیں گی ۔
اب اگر آپ نکاح کرنا چاہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ کوئی شخص آپ کی اجازت کے بغیر آپ کی غیر موجودگی میں آپ کا نکاح کردے، پھر آپ زبانی طور پر اس نکاح کی اجازت نہ دیں اور نہ (زبانی طورپر) اس پر رضامندی کا اظہار کریں، بلکہ فعلی طور پر مثلاً مہر وغیرہ دے کر اجازت کا اظہار کریں، تو یہ نکاح درست ہوگا اور اس کے بعد (مذکورہ کہے گئے الفاظ سے) طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3 / 345):
"(قوله: وكذا كل امرأة) أي إذا قال: كل امرأة أتزوجها طالق، والحيلة فيه ما في البحر من أنه يزوجه فضولي، ويجيز بالفعل كسوق الواجب إليها، أو يتزوجها بعد ما وقع الطلاق عليها؛ لأن كلمة كل لاتقتضي التكرار. اهـ. وقدمنا قبل فصل المشيئة ما يتعلق بهذا البحث".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200374
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن