بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق معلق سے بچنے کی صورت


سوال

آج سے تقریباً 14 سال پہلے میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی تھی، پھر عدت کے اندر رجوع کر کیا تھا،اب دوبارہ گزشتہ دس دن پہلے میری بیوی سے بحث ہوئی، بحث کے دوران میں نے اپنی ساس سے بیوی کی موجودگی میں کہا کہ "اگر میں نے آج سے آپ کی بیٹی کے ہاتھ کا پکا کھانا کھایا تو اسے تین طلاق " اس دن کے بعد سے ابھی تک میں نےبیوی کے ہاتھ کا بنا کھانا نہیں کھایا، باہر ہوٹل میں کھاتا ہوں یا میری شادی شدہ بیٹی پکا کر بھیج دیتی ہیں، اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی کوئی صورت ہے کہ طلاق بھی نہ پڑے اور میں بیوی کے  ہاتھ کا بنا کھانا بھی کھا سکوں، ایسا کوئی حیلہ یا توڑ ہوتو بتا کر عنداللہ مأجور ہوں ۔ 

جواب

صورت مسئولہ  میں تین طلاق معلق سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ سائل اپنی بیوی کو  ایک طلاق رجعی دے دے اور عدت  میں رجوع نہ کرے  جب بیوی کی عدت  ختم ہوجائے (یعنی تین ماہواریاں گزر جائیں  یاحاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل کے بعد) تو بیوی کے ہاتھ کا پکا کھانا کھالے ،ایسا کرنے سے تعلیق ختم ہوجائے گی اور  چوں کہ اُس وقت وہ سائل  کے  نکاح  میں نہیں ہوگی؛ اس لیے تین طلاقیں واقع نہیں ہوں گی اور شرط  پوری  ہوجائے گی، پھر دونوں میاں بیوی دوبارہ باہمی رضامندی سے مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں۔ لیکن آئندہ کے لیے  ایک  طلاق  کا حق باقی ہوگا۔

در مختار  میں ہے :

"فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها."

(فتاوی شامی ،کتاب الطلاق،باب التعلیق،ج:3،ص:355،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101748

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں