بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد دوبارہ گھر بسانے کی صورت


سوال

میرے والد محترم نے بڑھاپے میں تقریباً سال ڈیڑھ سال پہلے میری والدہ محترمہ کو طلاق دے دی ہے ، تین مرتبہ یہ الفاظ کہےکہ "میں نے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی"، اب وہ والدہ سے صلح کی بات کر رہے ہیں، تو کیا اتنے وقت کے بعدصلح کاکوئی راستہ نکل سکتا ہے؟ یا اب دونوں  فریق ایک دوسرے پر حرام ہوچکے ہیں، اب دوبارہ والد صاحب کےساتھ نکاح ہونےکا راستہ نکل سکتا ہے؟ والد صاحب کا کہنا ہے کہ بڑھاپے میں طلاق نہیں ہوتی ، اب صرف صلح ہوگی۔

دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں اس کا طریقہ بتلادیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل کے والدنے اپنی بیوی یعنی سائل کی والدہ کو تین مرتبہ ان الفاظ "میں نے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی،"سے طلاق دی تو اس سے سائل کی والدہ اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ، نکاح ختم ہوگیا ہے ، اب دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں، البتہ اگر سائل کی والدہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے ، اور دوسرا شوہر اس سے  میاں بیوی والے  تعلق قائم کرلے اور اس کے بعدوہ  اسے طلاق دےدے یا وہ دوسرا شوہر مرجائے تو عدت گزارنے کے بعد سائل کی والدہ سائل کے والد  کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکےساتھ رہ سکتی ہے اور اس کے علاوہ اور کوئی جائز صورت نہیں ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

"فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ ۭ۔"

(البقره ، آیت نمبر: ۲۳۰)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

" وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ۔"

(الفتاوى الہندیۃ ، ج:1، ص: 473، ط:رشیدیہ )

حدیث شریف میں ہے:

"عن عائشة قالت : جاءت امرأة رفاعة القرظي إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقالت : إني كنت عند رفاعة فطلقني فبت  طلاقي فتزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير وما معه إلا مثل هدبة الثوب فقال : " أتريدين أن ترجعي إلى رفاعة ؟ " قالت : نعم قال : " لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك۔"

(مشکوٰہ المصابیح،باب المطلقۃ ثلاثا، الفصل الاول،ج:۲، ص:۲۹۳، ط:رحمانیہ)

ترجمہ:"حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی کی بیوی جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی، میں  رفاعہ کے ہاں تھی یعنی اس کی زوجیت میں، پس اس نے مجھے تین طلاقیں دیں اور میں نے رفاعہ کے بعد عبدالرحمان بن زبیر سے نکاح کیااور اس کے ساتھ اس کا عضو کپڑے کے پھندے کی طرح  ہے یعنی عبدالرحمان نامرد ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو رفاعہ کی طرف دوبارہ لوٹ جانا چاہتی ہے ؟ اس نے کہاجی ہاں ۔ آپ نے فرمایا تو اس کی طرف رجوع نہیں کرسکتی یہاں تک کہ تو اس کا مزہ چکھ لے اور وہ تیرا مزہ چکھے ۔

(مظاہر حق ، ج:۳، ص:۴۴۷، ط: مکتبۃ العلم) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں