بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 جُمادى الأولى 1446ھ 02 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تین مرتبہ میں تجھے طلاق دیتا ہوں کہنے کا حکم


سوال

میرے بیٹے کو میری بہو گھر سے باہر جانے نہیں دے رہی تھی،تو اس نے بہو (اپنی بیوی ) سے کہا کہ میں تجھے طلاق دیتاہوں ،یہ الفاظ تین بار کہے،میں جب گھر آیا تو دونوں آپس میں  باتیں کررہے تھے،بہو نے مجھے بتایا کہ بیٹے نے اس طرح مجھے تین مرتبہ طلاق دی ہے،بیٹے سے میں نے پوچھاتو اس نے کہا کہ میں نے ایسے ہی کہا تھا،میری نیت طلاق دینے  کی نہیں تھی،اب سوال  یہ ہے کہ طلاق ہوئی یا نہیں ؟ بیٹا اقرار کر رہاہے کہ یہ الفاظ تجھے طلاق دیتاہوں کہے ہیں ،لیکن کہہ رہا ہے کہ نیت نہیں تھی۔

جواب

واضح رہے کہ لفظ ِ’’طلاق‘‘ صریح ہے ،اس میں نیت کی ضرورت نہیں ہوتی ،لہذا صورت مسئولہ میں جب سائل کے بیٹے نے اپنی بیوی کو تین مرتبہ یہ جملہ کہا ہے کہ ’’ میں تجھے طلاق دیتاہوں‘‘، اور بیٹا ان الفاظ طلاق کا اقرار بھی کررہا ہے تو ان الفاظ سے اس کی بیوی (سائل کی بہو) پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،مطلقہ عورت سائل کے بیٹے  پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے ، نکاح ختم ہوگیا ہے ،اب رجوع   جائز نہیں ،مطلقہ  اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک)گزار کر  آزاد ہے چاہے تو دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ۔

قرآن مجید میں ہے:

"{ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ... فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ}."

[البقرة: 229، 230]

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاث ‌جدهن جد وهزلهن جد: النكاح والطلاق والرجعة ". رواه الترمذي وأبو داود."

(مشكاة المصابيح ،‌‌‌‌كتاب النكاح،باب الخلع والطلاق،2/ 979،الناشر: المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ :حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تین چیزیں ایسی ہیں جن کا قصد کرنا بھی قصد ہے اور ہنسی مذاق میں منہ سے نکالنا بھی قصد ہے(1)نکاح(2)طلاق(3) رجعت۔(توضیحات)

فتاوى ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا."

(کتاب الطلاق، باب الرجعۃ،1 /473 ،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102694

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں