میں نے اپنی بیوی کو ہندکو زبان میں ان الفاظ کے ساتھ تین بار طلاق دی کہ " تو میرے پے طلاق ہے "( تو مجھ پر طلاق ہے ) معلوم یہ کرنا ہے کہ ان الفاظ سے کتنی طلاقیں واقع ہوں گی؟
صورتِ مسئولہ میں سائل نے اپنی بیوی کو جب ان الفاظ سے طلاق دی ہے کہ " تو میرے پے طلاق ہے "( تو مجھ پر طلاق ہے ) تو مذکورہ الفاظ کی وجہ سے سائل کی بیوی پر(جب کہ نکاح کےبعد رخصتی ہوچکی ہو) تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور سائل پر بیوی اسی وقت سے حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے ،نکاح ٹوٹ چکا ہے، اس کے بعد رجوع کرنا اور ساتھ رہنا قطعاً جائز نہیں ،بیوی طلاق کے وقت سے اپنی عدت گزار کر اگر کسی دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔
قرآنِ کریم میں باری تعالٰی کا ارشاد ہے:
"{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ}." (البقرة: 230)
ترجمہ:"اگر بیوی کو تیسری طلاق دے دی تو جب تک وہ عورت دوسرے سے نکاح نہ کرلے اس وقت تک وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔" (بیان القرآن)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: ثلاثة متفرقة) و كذا بكلمة واحدة بالأولى ... و ذهب جمهور الصحابة و التابعين و من بعدهم من أئمة المسلمين الي أنه يقع الثلاث".
( كتاب الطلاق : مطلب طلاق الدور ،٣/٣٣٣ ط:سعيد)
بدائع الصنائع فی ترتيب الشرائع میں ہے:
"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضاً حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره}،وسواء طلقها ثلاثاً متفرقاً أو جملةً واحدةً".
(کتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن، ج:3، ص:187، ط : سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة ومايتصل به، ج:1، ص: 473، ط: مكتبه رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101656
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن