بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بار طلاق دینے کا حکم


سوال

عورت کو تین بار طلاق کہنے سے کیا طلاق ہو جاتی ہے ؟

جواب

ا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ  تین طلاقیں دے تو تینوں  طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں ،بیوی شوہر پر حرمتِ  مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے  اور رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے،اور دوبارہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہوتا، عدت گزرنے کے بعد بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوتی ہے۔

 قرآنِ مجید میں ہے:

﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ [البقرة: 230]

ترجمہ:اگر بیوی کو (تیسری) طلاق دے دی  تو جب تک وہ عورت دوسرے  سے نکاح  نہ کرلے اس وقت تک وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔(بیان القرآن)

ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية".

(الفتاوی الهندیة، ج:3، ص: 473، ط: ماجدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر".

(بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ج:3، ص: 187، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102604

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں