عورت کو تین بار طلاق کہنے سے کیا طلاق ہو جاتی ہے ؟
ا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں ،بیوی شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے اور رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے،اور دوبارہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہوتا، عدت گزرنے کے بعد بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوتی ہے۔
قرآنِ مجید میں ہے:
﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ [البقرة: 230]
ترجمہ:اگر بیوی کو (تیسری) طلاق دے دی تو جب تک وہ عورت دوسرے سے نکاح نہ کرلے اس وقت تک وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔(بیان القرآن)
ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية".
(الفتاوی الهندیة، ج:3، ص: 473، ط: ماجدية)
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر".
(بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ج:3، ص: 187، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102604
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن