ایک شخص نے اپنی بیوی سے فون پر کسی بات پر غصہ ہونے کی وجہ سے ان الفاظ سے طلاق دی " میں نے تجھے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی" تو آیا اس صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوئیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے فون پر اپنی بیوی سے بات کرتے ہوئے جب یہ الفاظ کہے "میں نے تجھے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی" تو اس کہنے سے شرعاً اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں، وہ اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، نکاح ختم ہوچکا ہے اب رجوع جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا، مطلقہ اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں ) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے، البتہ عدت گزارنے کے بعد مطلقہ اگر کسی دوسرے شخص نے نکاح کرے اور اس سے صحبت (جسمانی تعلق) ہوجائےاس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دیدے یا بیوی شوہر سے طلاق لے لے یا اس کا انتقال ہوجائےتو اس کی عدت گزار کر سابقہ شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وان کان الطلاق ثلاثا فی الحرۃ وثنتین فی الامة، لم تحل له حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا، ویدخل بها ، ثم یطلقها او یموت عنها۔"
(الباب السادس فی الرجعة، فصل فیما تحل به المطلقة، کتاب الطلاق ص:473 المجلد الاول، مکتبه رشیدیه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144306100478
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن