بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق


سوال

میں اپنی بیوی کو  چار گھنٹے سے سمجھ آ رہا تھا،  مگر آگے  سے  اس نے اور اس کی امی اور بہنوں نے مل کے  مجھے بہت زیادہ جذباتی کیا اور طنز کیا تو میں نے ذاکر نائیک پروگرام دیکھا تھا اس کے مطابق تین طلاق ایک ہی ہوتی ہے یہ سمجھ  کے  میں نے ان کو دے دیں؛ کیوں کہ مسئلہ بہت آگے جا چکا تھا،  چھ مہینے سے چل رہا تھا ہمارے بیچ میں،  میں ہر لحاظ سے گرا ،  4 دن گزرے،صبح کافی دیر   مجھ سے بات کی اور وہ  جاب پر  بھی جا رہی ہے ، اور میں  نے اس کو طلاق دی  اس  کے بعد میں نے یہ قبول نہیں کیا  یعنی میں نے کوئی طلاق نہیں  دی، اور اس نے مجھ سے رجوع بھی کرلیا یعنی کہ بات کرلی کافی دیر۔ اگر اس  نے  قبول کی تھی تو بھی  اس نے عدت نہیں گزاری ،  اگلے دن سے وہ جاب پر جاتی ہے نامحرم لوگوں سے بات کرتی ہے، آج صبح اس نے رجوع کر لیا اور بولا میں آجاؤں گی!

جواب

آپ کے تحریر کردہ سوال سے یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ سسرال والوں کے غصہ دلانے پر آپ نے اپنی بیوی کو  تین طلاق کے الفاظ  کہہ دیے ہیں، اگر آپ نے  واقعتًا تین دفعہ طلاق کے الفاظ کہے یا ایک ہی جملے میں تین کا عدد استعمال کیا ہے تو اس صورت میں آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، صریح الفاظ میں طلاق دینے کے بعد شوہر یا بیوی کے قبول نہ کرنے اور عدت نہ گزارنے سے حکم پر فرق نہیں پڑتا،  چناں چہ اگر یہی صورت ہے تو آپ دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے اور  دونوں کا ساتھ رہنا اب جائز نہیں ہے، نہ رجوع کی اجازت ہے، نہ ہی دوبارہ نکاح کی کوئی صورت ہے، الا یہ کہ وہ عدت گزار کر از خود کہیں نکاح کرلے، اور دوسرا شوہر حقوقِ زوجیت ادا کرنے کے بعد از خود اسے طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہوجائے اور اس کی عدت بھی گزر جائے تو آپ دونوں کے لیے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنا جائز ہوگا۔

اور اگر آپ نے طلاق کے الفاظ میں ایک یا دو دفعہ جملہ کہا تھا تو اس صورت میں  اگر  آپ چاہیں تو  اس کی عدت   کے دوران  (یعنی حمل نہیں ہے تو تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے) رجوع کر سکتے ہیں،  لیکن  اس  کے بعد صرف بقیہ طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا، یعنی ایک طلاق دی ہے تو آئندہ دو طلاق کا حق ہوگا، اور اگر دو دی ہیں تو آئندہ صرف ایک کا حق باقی ہوگا، اور اگر اس سے پہلے بھی کوئی طلاق دی تھی اور اس مرتبہ کی طلاق ملاکر  کل تعداد 3 ہوگئی تو پھر دونوں کا نکاح ہمیشہ کے لیےختم تصور کیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں