بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میسج پرتین طلاق دینے کے بعد طلاق کا انکار کرنا


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کو میسج پر طلاق دی اور کہا میں  تمھیں ہوش و حواس میں طلاق دیتا ہوں اور وہ  میسج خاندان کے لوگوں کے پاس موجود ہے اور طلاق بھی تین دی ہیں، اب وہ کہتا ہے  کہ میں نے طلاق نہیں دی، برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب

مذکورہ صورت میں اگر واقعتًا  مذکورہ شخص نےمیسج میں  تین طلاقیں دی تھیں تو  تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے، دونوں کا ساتھ  رہنا درست نہیں ہےاور فوری طور پر علیحدہ ہونا ضروری ہے۔ عورت اپنی عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی، رجوع یا تجدیدِ نکاح کی اب اجازت نہیں ہوگی۔ 

اگرچہ مذکورہ شخص طلاق کا منکر ہے، لیکن اگر اس کا میسج لوگوں کے پاس محفوظ ہے اور دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اس نے خود میسج کیا تھا اور اس کا ثبوت بھی موجود ہے تو اس کے انکار کا اعتبار نہیں ہوگا۔

بصورتِ دیگر   یعنی لوگ اس کے طلاق دینے کی گواہی نہ دیں، یا گواہی کا نصاب پورا نہ ہو، یا  وہ شخص خود میسج کرنے کا ہی منکر ہو کہ اس  نے خود میسج نہیں کیا، بلکہ اس کے نمبر سے کسی اور نے میسج کردیا ہے، اور اس بات پر گواہ  موجود نہ ہوں  کہ یہ میسج اس نے خود کیے ہیں تو ان تمام صورتوں میں کسی مستند دار الافتاء یا مفتی صاحب سے بالمشافہہ رجوع کرکے  فیصلہ کروالیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200468

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں