بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق و حضانت


سوال

میں نے 6 نومبر کو اپنی بیوی سے کہا تھا "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں "تین بار میں نے یہ جملہ کہا تھا ،پھر میرے سسرال والوں نے ایک طلاق نامہ بنوایا اور اس میں اس شرط کا اضافہ بھی کروایاکہ مستقبل میں بچے اپنی ماں کے زیر پرورش رہیں گے اور میں اس پر راضی نہیں ہوں ،سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا رجوع ہوسکتا ہے ؟اگر رجوع کی گنجائش نہیں ہے تو بچوں کی پرورش کا کیا حکم ہے ؟بیٹی کی عمر 13 سال ،بیٹے کی عمر 8 سال اور دوسرے بیٹے کی عمر 7 سال۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے اپنی بیوی کو تین بار یہ جملہ کہا کہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں "تو اس سے سائل کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں، نکاح ختم ہوگیااور سائل کی بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ اس پر حرام ہوگئی، اب رجوع کی گنجائش نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

نیزبیٹے کی سات سال تک اور بیٹی کی نو سال تک پرورش کا حق ماں کو ہوتا ہے، اس کے بعد والد اپنی تحویل میں لے سکتا ہے، لہذا جب بچے مقررہ عمر سے اوپر جاچکے ہیں تو اب سائل ان کو اپنی تحویل میں لے سکتا ہے، البتہ وقتاً فوقتاً ماں کو بچوں سے ملنے کا حق ہوگا۔

   قرآن کریم میں ارشاد ہے:

الطلاق مرتان، فإمساك بمعروفٍ أو تسريح بإحسان...... فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره.( البقرة. ٢٢٩،٢٣٠)

ترجمہ:  طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہونی چاہیئے، اس کے بعد  یاقاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھے یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے۔۔۔۔ پھر اگر شوہر(تیسری ) طلاق دیدے تو وہ (مطلقہ عورت) اس کے لئےاس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.

(473/1، رشيدية)

  الدر المختار میں ہے:

والحاضنة أما أو غیرهاأحق به أي بالغلام حتی یستغنی عن النساء وقدر بسبع، وبه یفتیٰ؛لأنه الغالب.... (والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية... (وغيرهما أحق بها حتى تشتهى) وقدر بتسع وبه يفتى.

(566/3، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں