بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے طلاق نامہ پر دستخط کرنے کے بعد بھی میاں بیوی کا ساتھ رہنا


سوال

  میری شادی آٹھ سال پہلے ہوئی تھی لیکن میں اس شادی سے بالکل خوش نہیں تھا بلکہ گھر والوں کی خوشی کے لیے شادی کرلی تھی ، میں نے کبھی اپنی بیوی سے پیار ومحبت سے بات نہیں کی کیونکہ وہ مجھے پسند نہیں تھی، اس دوران میں نے بہوش وحواس  طلاق نامہ پر دستخظ بھی کیے ہیں جس  میں تین طلاق کا ذکر تھا، میں نے وہ طلاق نامہ سنبھال کر رکھا تھالیکن  کسی طرح وہ میرے والد صاحب کے ہاتھ لگ گیا اور انہوں نے وہ غائب کردیا۔اب تین ماہ قبل میں اپنی بیوی کو تین بار سے زیادہ مرتبہ یہ کہہ چکا ہوں کہ"میں تمہیں بہوش وحواس آزاد کرتا ہوں"، یہ الفاظ میں نے ایک  ہی مرتبہ میں نہیں بولے  اور نہ ہی ایک دن میں بولے ہیں بلکہ الگ الگ مرتبہ الگ الگ دنوں میں کہے ہیں۔ اس کے بعد وہ تین ماہ اپنی والدہ کے گھر رہی مگر اب پھر گھروالوں کی ضد اور اور ان کی خوشی کے لیے واپس لے آیا ہوں ۔کیامیرا  نکاح  اس سے برقرار ہے یا نہیں ؟ اور ہمارا ایک ساتھ رہنا شرعاًجائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جب سائل نے تین طلاق کے طلاق نامہ پر دستخط کیے تھے تواس وقت  سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں تھیں،  بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ    مغلّظہ کے ساتھ حرام ہوگئی تھی،  اس کے بعد دونوں کا ساتھ رہنا شرعاً جائز نہیں تھا،تیسری طلاق کے بعد بھی جو ساتھ رہے ہیں  تو یہ تعلق ناجائز اور حرام رہا،اب دونوں پر لازم ہے کہ الگ رہیں  اور گزشتہ زمانے میں  ساتھ رہنے پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کریں،گھر والوں کی ضد اور خوشی کی خاطر اپنی آخرت خراب نہ کریں ۔

تین طلاقوں کے بعد شوہر نے مزید جو طلاق کے الفاظ ادا کیے ہیں شرعاً وہ لغو ہو ئے، بیوی اپنے  شوہر سے علیحدہ ہونے کے وقت سے اپنی عدّت ( پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،  اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ۔

البتہ اگر سائل کی بیوی اپنی عدّت گزارنے کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور دوسرے شوہر سے صحبت(جسمانی تعلق ) ہوجائے اس کے بعد وہ دوسرا شوہر بیوی کو طلاق دےدے یا اس  کا انتقال ہوجائے تو  اس کی عدّت گزار کر پھر اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحلّ له حتى تنكح زوجاً غيره ‌نكاحاً ‌صحيحاً ويدخل بها ثم يطلّقها أو يموت عنها. كذا في الهداية."

(الفتاوی الهندیة، کتاب الطلاق، الباب السادس، فصل في ماتحل به المطلقة و مایتصل به، ج:۱،ص:۴۷۳، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں