بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق


سوال

میری بہو اور میرے بیٹے کی لڑائی ہوگئی ،بیٹے نے بہو کو تین بار طلاق دے دی پہلے دو بار طلاق دی،اور بہو سے کہا تو چپ ہوجا وہ چپ نہیں ہوئی اور اسی وقت مغرب کی اذان ہوگئی بیٹے نے اذان مغرب سننے کے بعد تیسری طلاق بھی دے دی اور بہو امید سے بھی ہے پہلے بھی ان کے تین بچے ہیں ،طلاق کے الفاظ یہ تھے  کہ میں تجھے طلاق دیتا ہوں ،پہلے دو دفعہ کہا پھر تیسری دفعہ بھی یہی کہا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب آپ کے بیٹے نے اپنی بیوی کو تین بار یہ الفاظ کہے کہ ”میں تجھے طلاق دیتا ہوں“ تو اس سے آپ کی بہو پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں ، نکاح ختم ہوگیا اور وہ حرمتِ مغلظہ کے ساتھ اپنے شوہر پر حرام ہوگئی۔ اب رجوع کرنا جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔ نیز چونکہ آپ کی بہو حاملہ ہے اس لئے  اس کی عدت وضع حمل یعنی بچہ کی پیدائش تک ہوگی اور بیٹا سات سال کی عمر تک اور بیٹی نو سال کی عمر تک پرورش ماں کا حق ہے، اس کے بعد والد انہیں اپنی تحویل میں لے سکتا ہے،البتہ وقتاً فوقتاً ماں باپ بچوں سے مل سکتے ہیں جب بچے والدین میں سے کسی کے پاس ہوں۔

   قرآن کریم میں ارشاد ہے:

الطلاق مرتان، فإمساك بمعروفٍ أو تسريح بإحسان...... فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره.( البقرة. ٢٢٩،٢٣٠)

ترجمہ:  طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہونی چاہیئے، اس کے بعد  یاقاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھے یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے۔۔۔۔ پھر اگر شوہر(تیسری ) طلاق دیدے تو وہ (مطلقہ عورت) اس کے لئےاس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.

(473/1، رشيدية)

  الدر المختار میں ہے:

والحاضنة أما أو غیرهاأحق به أي بالغلام حتی یستغنی عن النساء وقدر بسبع، وبه یفتیٰ؛لأنه الغالب.... (والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية... (وغيرهما أحق بها حتى تشتهى) وقدر بتسع وبه يفتى.

(566/1، سعيد).

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100697

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں