بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق


سوال

میرا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا ،غصہ میں میں نے انہیں تین مرتبہ ان الفاظ میں طلاق دی کہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں "یہ کل کا واقعہ ہے ،اب رجوع کا طریقہ بتائیں ،ہم کیسے ایک ساتھ واپس رہ سکتے ہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب آپ نے اپنی بیوی کو تین دفعہ  یہ جملہ کہاکہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" تو اس سے آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیںواقع ہوگئیں اور نکاح ختم ہوگیا ، اور آپ کی بیوی آپ  پر  حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی،اب رجوع جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا، بیوی اپنی عدت( تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو تو، اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔ ہاں البتہ، بیوی عدت گزارنے کے بعددوسرے شخص سے نکاح کرلےاور اس سے جسمانی تعلق قائم ہوجائے، اس کے بعدوہ دوسرا شوہر طلاق دیدے یا بیوی طلاق لے لے یا شوہر  کا انتقال ہوجائےتو اس کی عدت گزار کر سائل کے ساتھ دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔

   قرآن کریم میں ارشاد ہے:

الطلاق مرتان، فإمساك بمعروفٍ أو تسريح بإحسان...... فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره.( البقرة. ٢٢٩،٢٣٠)

ترجمہ:  طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہونی چاہیئے، اس کے بعد  یاقاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھے یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے۔۔۔۔ پھر اگر شوہر(تیسری ) طلاق دیدے تو وہ (مطلقہ عورت) اس کے لئےاس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.

(473/1، رشیدیہ)

وفیہ ایضا:

إذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعيا أو ثلاثا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء سواء كانت الحرة مسلمة أو كتابية كذا في السراج الوهاج.

(١/٥٢٧، رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں