بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو تین سے زائد بار طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے کہا


سوال

میں نے اپنی بیوی کو پندرہ بیس دن پہلے چھ ،سات مرتبہ ایک ہی وقت میں یہ کہا طلاق،طلاق،طلاق، تو اس سے کتنی طلاقیں واقع ہوئیں؟ کیا رجوع کی گنجائش ہے؟

وضاحت: تمہیں طلاق ہے تمہیں طلاق ہے تمہیں طلاق ہے  یہ جملہ بیوی کو کہا تھا  ۔ (فون پر وضاحت لی)

جواب

صورت مسئولہ میں جب آپ نے اپنی بیوی کوتین سے زائد بار طلاق ان الفاظ میں دی  کہ " تمہیں طلاق ہے"تو اس سے تینوں  طلاقیں آپ کی بیوی پر  واقع ہوگئیں ، نکاح ختم ہوگیااور آپ کی بیوی آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی،اب رجوع جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

مطلقہ بیوی اپنی عدت ( پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک ) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہےاور دوسری جگہ نکاح کرنے کے بعد دوسرے شوہر سے صحبت ( جسمانی تعلق ) ہوجائے اور اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اس کو طلاق دے دے، یا  عورت خود طلاق لے لے  یا اس کا انتقال ہوجائے تو اس کی عدت گزار کر آپ سے نکاح ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ اور کوئی صورت نہیں ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

الطلاق مرتان، فإمساك بمعروفٍ أو تسريح بإحسان...... فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتىتنكح زوجاً غيره.( البقرة. ٢٢٩،٢٣٠)

ترجمہ:  طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہونی چاہیئے، اس کے بعد  یاقاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھےیا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے۔۔۔۔ پھر اگر شوہر(تیسری ) طلاق دیدے تو وہ(مطلقہ عورت) اس کے لئےاسوقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية. (١/٤٧٣، رشيديه).

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں