بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین سو سے کم افراد والے علاقہ میں جمعہ درست نہیں


سوال

علاقہ محمدی شریف کے مضافات میں موضع لودھرا کی آبادی  شہروکی جھلار    جو کہ محمدی شریف سے 3 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے،اس کی آبادی 37 گھروں پر مشتمل ہے، جس کی تمام افراد ( بشمول  مرد، عورتیں،بوڑھے ،بچے اور جوان)تقریابً 270 نفوس ہیں،آور آپس میں رشتہ داری ہے،اس میں صرف ایک مسجد ہےپنج وقتہ آذان وجماعت کا اہتمام ہوتا ہے، دو عطائی ڈاکٹر ز،اوردو کریانہ کی دکانیں ہیں،ایک سرکاری پرائمری سکول ہے اور ایک ایک سڑک ہے، آبادی کے اطراف میں دو تین اور چار فرلانگ پر5 سے 10 گھروں پر مشتمل  چھوٹی چھوٹی آبادیاں ہیں،باہر کے ایک اہل علم آدمی نے محرم الحرام1443  کو جمعۃ المبارک کا افتتاح کیااور اب تک چھ ماہ ہوگئے جمعہ کی نماز اسی طرح بدستور ادا کی جارہی ہے،عام نمازوں میں 15سے 29،جب کہ نمازِ جمعہ میں 60 سے 65 افراد موجود رہتے ہیں،اور مذکورہ قریب کے چھوٹی آبادی کے   سے بھی دو ، تین افراد ہمارے پاس جمعہ پڑھتے ہیں۔

آج سے 8 سال پہلے معرو ف عالمِ دین حضرت مولانامحمد نافع صاحب رحمہ اللہ نے فقہ حنفی کے روشنی میں جمعہ کی اجازت نہیں دی تھی،سرگودھا کے عالمِ دین مولانا سید محمدقاسم شاہ بخاری نے بھی اجازت نہیں دی تھی،اب لوگ شک وشبہ میں ہے ہ نمازِ جمعہ درست ہے یانہیں؟ اگر درست نہیں تو اس جمعہ کو ختم کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ مسئلہ کی وضاحت فرماکر ممنون فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط شہر یا اس کے مضافات کا ہونا ہے، قصبہ اور قریہ کبیرہ یعنی بڑا گاؤں بھی شہر کے حکم میں داخل ہے، لہذا قصبہ اور بڑے گاؤں میں بھی جمعہ ادا کرنا درست ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: جمعہ، تکبیرات  تشریق، عید الفطر  اور عید الاضحی کی نماز بڑے شہر میں  ہی  جائز ہے۔ پس صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ علاقہ  نہ تو شہر ہے اور نہ ہی قریہ کبیرہ ہے تووہاں جمعہ کی نماز پڑھنا درست نہیں بلکہ جمعہ کے دن ظہر کی نماز ادا کی جائے گی،اور جمعہ کو ختم (بند)کر دیا جائے،ایسا کرنا درست و جائز ہے۔

لما قال علی رضی اللہ عنہ:

"لا جمعة ولا تشريق ولا صلاة فطر ولا أضحى إلا في مصر جامع أو مدينة عظيمة» ، وأخرجه عبد الرزاق أيضا، والبيهقي في "المعرفة" 

(البناية شرح الهداية 3 / 44 ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں