بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 ذو القعدة 1446ھ 15 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

تین سو سال بعد زمین پر دعوی کرنا


سوال

ایک خاندان کے پا س تقریباً تین سوسال سے ایک زمین ہے، اب ایک دوسرے خاند ان کے لوگ اس پر دعوی(ملکیت کے سبب کے بغیر) کررہے ہیں کہ اس زمین کا بعض حصہ ہمارا ہے، جب کہ  یہ ایسا خاندان ہے کہ جس نے پہلے بھی کئی مرتبہ مختلف لوگوں کی چیزوں پر دعویٰ کیا ہے ،پھر پیسے لے کر اس دعویٰ کو چھوڑ دیا،اور  مدعی خاندان قابض خاندان سے  کہتا ہے کہ تم سر پر قرآن رکھ کر قسم اٹھاؤ کہ یہ زمین تمہاری ہے تو ہم اس زمین کو چھوڑ دیں گے، ورنہ ہم قسم اٹھائیں گے اور یہ زمین ہماری ہو جائے گی۔

قابض خاندان کےلیے اس زمین پر قسم کھانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   مدعی خاندان کا تین سو سال بعد  مذکورہ زمین پر دعویٰ کرنا شرعاً درست نہیں ہے لہٰذا مذکورہ زمین   قابض خاندان ہی کی ہے،  قابض خاندان کو مذکورہ زمین پر قسم کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ردا لمحتار میں ہے :

"وفي جامع الفتوى عن فتاوى العتابي قال المتأخرون من أهل الفتوى: لا تسمع الدعوى بعد ست وثلاثين سنة إلا أن يكون المدعي غائبا أو صبيا أو مجنونا وليس لهما ولي أو المدعى عليه أميرا جائرا اهـ. ونقل ط عن الخلاصة لا تسمع بعد ثلاثين سنة اهـ. ثم لا يخفى أن هذا ليس مبنيا على المنع السلطاني بل هو منع من الفقهاء فلا تسمع الدعوى بعده وإن أمر السلطان بسماعها".

(کتاب القضاء، فصل في الحبس، ج : 5، ص : 422، ط : سعید)

العقود الدريۃ فی  تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے : 

"(سئل) فيما إذا كان بيد زيد عقار متصرف فيه تصرف الملاك من مدة تزيد على أربعين سنة بلا معارض ولا منازع وعمرو مطلع على تصرفه المذكور ولم يدع بذلك على زيد ولا منعه من الدعوى مانع شرعي فهل لا تسمع دعواه بعد ذلك على زيد ولا دعوى وارثه من بعده ويترك في يد المتصرف؛ لأن الحال شاهد؟

(الجواب) : نعم قال في جامع الفتاوى وقال المتأخرون من أهل الفتوى لا تسمع الدعوى ‌بعد ‌ست ‌وثلاثين ‌سنة إلا أن يكون المدعي غائبا أو صبيا أو مجنونا وليس لهما ولي أو المدعى عليه أميرا جائرا يخاف منه كذا في الفتاوى العتابية وقال في البحر عن المبسوط ترك الدعوى ثلاثا وثلاثين سنة ولم يكن مانع من الدعوى ثم ادعى لا تسمع دعواه؛ لأن ترك الدعوى مع التمكن يدل على عدم الحق ظاهرا ".

(كتاب الدعوى، ج : 2، ص : 4/5، ط : دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602101772

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں