بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین شرکاء نے قربانی کا جانور خریدا پھر چوتھے کو شریک کرنے کا حکم


سوال

ایک مسئلہ کی وضاحت درکار ہے چار ساتھی ہر سال پیسے جمع کرتے تھے پھر ایک ساتھی جانور خریدتا تھا مگر اس سال تین ساتھیوں  نے پیسے جمع کئے اور چوتھے نے کچھ نہیں کہا اور پھر جب ایک ساتھی قربانی کا جانور لے کر آیا تو چوتھا ساتھی بھی پیسے لے کر آگیا تو کیا قربانی کا جانور  خریدنے کے بعد وہ اس میں شامل ہوسکتا ہے؟

جواب

واضح ہو کہ قربانی کا جانور خریدتے وقت جن لوگوں کی نیت سے خریدا گیا ہو، خریدنے کے بعد ان لوگوں کے علاوہ کسی کو اس جانور میں شریک کرنا مکروہ ہے، تاہم بڑے جانور میں سات حصوں تک شریک کر لینے سے سب شرکاء کی قربانی ادا ہوجائے گی۔اور اگر جانور خریدنے والے صاحبِ نصاب نہ ہوں تو ان کے لیے کسی اور کو شریک کرنا جائز نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں اگر تینوں خریدار صاحبِ نصاب تھے تو  چوتھے شخص کو خریدے گئے جانور کی قربانی میں شریک کرنا مکروہ ہےلیکن اگر شریک کر لیا تو بھی سب کی قربانی درست ہوگی۔

اور اگر صاحبِ نصاب نہیں ہیں تو ان کے لیے چوتھے شخص کو شریک کرنا درست نہیں ہے اور اگر کچھ شرکاء صاحبِ نصاب نہیں ہیں تو ان کے حصے میں چوتھے شخص کی شراکت درست نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

ولو اشترى بقرة يريد أن يضحي بها، ثم أشرك فيها ستة يكره ويجزيهم؛ لأنه بمنزلة سبع شياه حكما، إلا أن يريد حين اشتراها أن يشركهم فيها فلا يكره، وإن فعل ذلك قبل أن يشتريها كان أحسن وهذا إذا كان موسرا، وإن كان فقيرا معسرا فقد أوجب بالشراء فلا يجوز أن يشرك فيها، وكذا لو أشرك فيها ستة بعد ما أوجبها لنفسه لم يسعه؛ لأنه أوجبها كلها لله تعالى(۵ / ۳۰۴، رشیدیہ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200332

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں