ایک ایسا مسکین غیر شادی شدہ آدمی جو خود زکاۃ وصول نہیں کرسکتا، مطلب وہ تین سالوں سے بے ہوش پڑا ہوا ہے تو اس کو زکاۃ کس طریقے سے دی جائے گی؟ کیوں کہ وہ خود تو زکاۃ وصول نہیں کرسکتا یا اسے زکاۃ دینا صحیح نہیں؟
اگر مذکورہ شخص مستحقِ زکاۃ ہے اور اسے زکاۃ دینے کی ضرورت ہے، (مثلاً: علاج کے اخراجات نہیں ہیں) تو اس کی طرف سے اس کا ولی (مثلاً بالغ بیٹا، وہ نہ ہو تو باپ، وہ نہ ہو تو بھائی، وہ نہ ہو تو چچا) زکاۃ کی رقم وصول کرسکتے ہیں جو کہ اس ہی پر خرچ کی جائے گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 344):
"وفي التمليك إشارة إلى أنه لايصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق إلا إذا قبض لهما من يجوز له قبضه كالأب والوصي وغيرهما ويصرف إلى مراهق يعقل الأخذ، كما في المحيط، قهستاني، وتقدم تمام الكلام على ذلك أول الزكاة". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200939
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن