بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین سال قبل طلاق بائن دینے کے بعد تجدید نکاح کرنا


سوال

ايک شخص نے اپنی بیوی کو 3 سال پہلے طلاق بائن دی اور کسی کو خبر بھی نہیں کی پھر بیوی  15 دن  شوہر کے ساتھ رک کر   اپنی ماں کے گھر چلی گئی،  بنا تجدید نکاح کے ایک سال بعد وہ اپنے  شوہر کے پاس واپس آگئی اور  شوہر کے ساتھ ساتھ رہنے لگی،  اور  اب تین  سال بعد کہہ رہی ہے کہ  مجھے طلاق دی گئی تھی، جبکہ  مرد کو یاد بھی نہیں تھا کہ میں نے طلاق دی ہے،  تو کیا اب تجدید نکاح کی گنجائش ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو تین سال قبل اگر واقعۃ ایک یا دو طلاق بائن  دی تھیں تو پھر  دونوں کے لیے تجدیدِ نکاح کے بغیر ایک ساتھ رہنا جائز نہیں تھا، پس جو وقت بغیر نکاح کے ساتھ گزارا اس پر صدقِ  دل سے میاں بیوی دونوں پر  توبہ و استغفار کرنا لازم ہے، اور اب اگر وہ میاں بیوی کی حیثیت سے ایک دوسرے کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، تو  شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے ایجاب و قبول اور نئے مہر  کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہوگا۔ اور پہلے ایک طلاق دی تھی تو تجدیدِ نکاح کے بعد شوہر کے پاس دو طلاق کا حق ہوگا، اور اگر پہلے دو طلاق دی تھیں تو آئندہ صرف ایک طلاق کا حق ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا كان الطلاق بائنًا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها."

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به،  فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ١ / ٤٧٢، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں