بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین متفرق طلاقوں کوتین مرتبہ گھر میں داخل ہونے کے شرط کے ساتھ معلق کرنے کا حکم


سوال

میری شادی کو 14 سال ہو گئے ہیں اور میرے تین چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ہم میاں بیوی کےدرمیان گھریلو جھگڑیں ہوتے رہتے تھے، جس  کی وجہ سے میں نے اسےایک شخص سے متعلق کہا کہ وہ آدمی میری غیر موجودگی میں ایک بار گھر آیا تو ایک طلاق ، دوسری بار گھر آیا تو دوسری طلاق اور تیسری بار گھر آیا تو تیسری طلاق ۔

میری بیوی اور میرے درمیان اسی طرح تلخیاں چلتی رہیں اور ایک بار میری بیوی نےبہانے سے  اسے گھر بلایا، وہ گھر کے دروازے سے ایک قدم اندررکھ کر واپس ہو گیا، گھر میں مکمل اندر نہیں آیا، اور اس وقت میری بیوی بھی گھر پر نہیں تھی، صرف بچے تھے۔ مجھے اختلاف تھا کہ وہ میری غیر موجودگی میں میری فیملی کے پاس نہ آئے جس وجہ سے میں نے یہ طلاق ڈالی تھی، اس کے بعد میں نے رجوع کر لیا،مگر آپس میں جھگڑے چلتے رہے ، اس کے بعد میں نے اس لڑکے کو بولا کہ آپ اب ہمارے گھر نہیں آنا، کیوں کہ یہ مسئلہ ہے اور ہماری طلاق ہو جاۓ گی۔ اس کے بعد میری فیملی دو دفعہ اس کے پاس گئ کہ آپ ہمارے گھر آئیں، میں بہت پریشان ہوں ،مجھےیہ رشتہ ختم کرنا ہے،لیکن لڑکا اس کے ساتھ نہیں آیا کہ میں نہیں آتا ،بھائی نے مجھے بتایا ہے، میں نہیں آؤں گا۔

اس کے بعد میری بیوی کا پولیس میں جاننے والا تھا اس سے بولا اور وہ اسے پکڑنے گۓ تو وہ نہیں آ رہا تھا پر پولیس کا کارڈ اسے دکھایا اور ساتھ چلنے کا بولا تو وہ اسےاپنی گاڑی پر ایک بار رات میں گھر لے کر آۓ اور پھرآنکھوں پر پٹی لگا کر اسے اپنے ساتھ واپس تھانے لے گۓ ، رات جیل میں گزاری اور صبح پھر اسےاپنی گاڑی میں ڈال کر گھر لیکر آۓ اور پھر واپس اسے اسی گاڑی میں جہاں سے اٹھایا تھا وہیں چھوڑ دیا۔ اس میں لڑکا خود نہیں آیا، اسے لایا گیاہے اور وہ بھی  کہتا ہے اگر نہ جاتا تو پولیس والے ہیں، میرے لیے اور میری فیملی کے لیے مسائل پیدا کرتے، جس کی وجہ سے چلا گیا۔اس طرح وہ لڑکامجموعی طورپر تین مرتبہ  ہمارے گھر آیا ،ایک مرتبہ خود آیا پر دروازے سے پورا داخل نہیں ہوا ،قدم رکھتے ہی واپس ہو گیا اور فیملی بھی گھر پر نہیں تھی، جس سے مجھے اعتراض تھا کہ گھر پر نہ آۓ، دو مرتبہ بعد میں اسے پولیس لیکر آئی ہے، وہ خود نہیں آیا، پولیس کےڈر سے آیا۔

براۓ مہربانی رہنمائی فرمائیں  کہ اس طرح سے طلاق ہو گی؟ ہم ایک گھر میں رہ رہے ہیں اور اب ہم دونوں کے معاملات آپس میں ٹھیک ہو چکے ہیں  ، چھوٹے بچے بھی ہیں بہت پریشانی ہے ،ہماری راہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی جانب سے طلاق کو معلق کرنے کے بعد  اگر واقعۃً مذکورہ شخص نے پہلی مرتبہ سائل کے گھر میں صرف ایک قدم رکھ کر باہر آگیا تھا تو اس صورت میں شرط پوری نہ ہونے کی وجہ سے پہلی طلاق واقع نہ ہوئی ۔

چوں کہ دوسری اور تیسری صورت میں بھی مذکورہ شخص خود سے سائل کے گھر نہیں آیا بلکہ اسے زبردستی پولیس کا رعب دکھا کر اٹھا کر لایاگیاتھا تو اس صورت میں بھی سائل کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ، سائل کا نکاح اپنی بیوی کے ساتھ بدستور قائم ہے۔

اصول الشاشی میں ہے:

"ولئن قال إذا حلف لا يضع قدمه في دار فلان يحنث لو دخلها حافيا أو متنعلا أو راكبا وكذلك لو حلف لا يسكن دار فلان يحنث لو كانت الدار ملكا لفلان أو كانت بأجرة او عادية وذلك جمع بين الحقيقة والمجاز.

وكذلك لو قال عبده حر يوم يقدم فلان فقدم فلان ليلا أو نهارا يحنث۔ قلنا وضع القدم صار مجازا عن الدخول بحكم العرف والدخول لا يتفاوت في الفصلين."

(فصل فی الحقیقۃ والمجاز، ص:35،ط:مکتبۃ البشریٰ)

الوجیز فی فقہ الاسلامی میں ہے:

"ومن حلف أن لايضع قدمه في دار فلان، فهو مجاز للدخول، ولا يراد مجرد ‌وضع ‌القدم، فيشمل المجاز الدخول ماشيًا، أو منتعلًا، أو راكبًا."

(المبحث الاول الحقیقۃوالمجاز، عموم المجاز، ج:2، ص:18، ط:دارالخیر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌وحنث في لا يخرج) من المسجد (إن حمل وأخرج) مختارا (بأمره وبدونه) بأن حمل مكرها (لا) يحنث (ولو راضيا بالخروج) في الأصح (ومثله لا يدخل أقساما وأحكاما وإذا لم يحنث) بدخوله بلا أمره أو بزلق أو بعثر أو هبوب ريح أو جمح دابة على الصحيح ظهيرية (لا تنحل يمينه) لعدم فعله (على المذهب) الصحيح فتح وغيره۔

وفی الرد:(قوله لا يحنث) لأن الفعل وهو الخروج لم ينتقل إلى الحالف لعدم الأمر وهو الموجب للنقل فتح."

(کتاب الایمان،باب الیمین فی الدخول والخروج والسکنی..........،ج:3، ص:754، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100733

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں