میں نے 2012ء میں شادی کی، 2015ءمیں فون پر بات کرتے ہوئے میں نے ایک دفعہ اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پانچ ماہ بعد ہمارا رجوع ہوا، اور ہم نے دوبارہ نکاح کر لیا، اب 17اپریل2021ء کو میں نے اپنی بیوی کو طلاق رجعی کا پہلا نوٹس دیا اور وہ اپنے والدین کے گھر چلی گئی، 19 مئی 2021ء کو میں نے دوسرا نوٹس طلاقِ رجعی بذریعہ ڈاک بھجوا دیا، ہمارے درمیان رجوع کی کوئی گنجائش ہے؟ یا طلاق مکمل ہو گئی ہے۔
بصورتِ مسئولہ پہلی طلاق کے بعد جب آپ نے اپنی بیوی دوسری اور تیسری طلاق کا نوٹس بھیجا اور نوٹس سے مراد طلاق دینا تھا یعنی دوسری اور تیسری طلاق بھی دے دی تو تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں، دونوں کا باہمی رشتہ ختم ہو چکا ہے، ساتھ رہنا جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں کیا جا سکتا۔
اور اگر دوسری اور تیسری طلاق کے نوٹس سے مراد یہ ہے کہ طلاق کی دھمکی دی تھی تو محض دھمکی سے طلاق واقع نہیں ہوتی، اس صورت میں ساتھ رہنا جائز ہے اور مزید دوو طلاقوں کا حق ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن کان الطلاق ثلاثًا في الحرة و ثنتین في الأمة لم تحل له حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا و یدخل بها ثم یطلقها أو یموت عنها".
(ج۔1،ص 473، ط: رشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210201217
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن