بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین ماہ کے لیے گھر رہائش کے لیے دینا اور اس کے عوض تین ماہ کے لیے ٹریکٹر استعمال کے لیے لینا


سوال

خالد نے اپنا مکان عادل کو تین ماہ رہائش کے لیے دے دیا،اس کے بدلے عادل سے تین ماہ کے لیے ٹریکٹر لے لیا تاکہ وہ اپنے کھیتوں وغیرہ کو سیدھا کرے اور صرف یہ ہی طے ہوا کہ تین ماہ عادل مکان سے فائدہ حاصل کرے گا اور اس کے بدلے خالد اس کے ٹریکٹر سے فائدہ حاصل کرے گا اور کوئی کرایہ وغیرہ کی بات نہیں ہوئی تو یہ معاملہ شرعا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں خالد اور عادل نے آپس میں جو معاہدہ کیا ہے جس کی رو سے خالد عادل کو تین ماہ کے لیے اپنا مکان رہائش کے لیے دے گا اور اس کے عوض عادل خالد کو اپنا ٹریکٹر تین ماہ استعمال کے لیے دے گا،شرعا یہ معاہدہ درست ہے،مذکورہ معاہدہ میں دونوں چیزوں(مکان اور ٹریکٹر)میں سے ہر ایک کا تین ماہ استعمال کرنا دوسری چیز کا کرایہ شمار ہوگا۔ 

الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(إجارة المنفعة بالمنفعة تجوز إذا اختلفا) جنسا كاستئجار سكنى دار بزراعة أرض (وإذا اتحدا لا) تجوز كإجارة السكنى بالسكنى واللبس باللبس والركوب ونحو ذلك، لما تقرر أن الجنس بانفراده يحرم النساء فيجب أجر المثل باستيفاء النفع كما مر لفساد العقد."

(کتاب الاجارہ،باب الاجارۃ الفاسدۃ،ج:6،ص:62،ط:سعید)

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"(المادة 6463) ما صلح أن يكون بدلا في البيع يصلح أن يكون بدلا في الإجارة ويجوز أن يكون بدلا في الإجارة الشيء الذي لم يصلح أن يكون ثمنا في البيع أيضا.

مثال ذلك: يجوز أن يستأجر بستان في مقابلة ركوب دابة أو سكن دار."

(الکتاب الثانی :الاجارۃ،الباب الثالث،الفصل الاول،ج:1،ص:521،ط:دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں