زید نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی، پھر رجوع کرلیا، پھر اگلے مہینے ایک طلاق دی، پھر رجوع کرلیا، اگلے مہینے ایک اور طلاق دی، یعنی اس طرح ٹوٹل تین طلاق دی ہیں۔
1۔ کیا طلاق ہوچکی ہے؟
2 ۔ کیا اب بھی رجوع کر سکتا ہے؟
3۔ اگر طلاق نہ ہوئی ہو تو ساتھ رہنے کا کیا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں زید کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اور وہ زید پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، جس کے سبب رجوع جائز نہیں رہا ، اور ان کا آپس میں دوبارہ نکاح بھی حرام ہوچکا ہے، الّا یہ کہ مذکورہ خاتون کسی اور شخص سے نکاح کرے، اور وہ وظیفۂ زوجیت ادا کرنے کے بعد اسے طلاق دے دے، یا اس کا انتقال ہوجائے، پھر مذکورہ خاتون عدت گزارلےتو عدت مکمل ہونے کے بعد نئے مہر کی تعیین کے ساتھ زید اور مذکورہ خاتون کا دوبارہ نکاح جائز ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا، ويدخل بها، ثم يطلقها أو يموت عنها. كذا في الهداية. ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها. كذا في فتح القدير. ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز.أما الإنزال فليس بشرط للإحلال."
(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ١ / ٤٧٣، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201925
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن