تین لڑکے اور چار لڑکی، میراث کی تقسیم کا کیا حساب ہوگا؟
اگر کسی کا انتقال ہو جائے اور اُس کے تین لڑکے اور چار لڑکیاں ہوں تو اُس کے ترکہ میں سے اولًا تجہیز و تکفین کا خرچہ ادا کیا جائے گا، پھر اگر کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے گا، پھر اگر کوئی جائز وصیت ہو تو اس کو ایک تہائی ترکے میں سے نافذ کیا جائے گا، پھر بقیہ کل ترکہ کے دس حصے کر کے ہر ایک بیٹے کو دو حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔
یعنی فیصد کے اعتبار سے بیس فیصد ہر ایک بیٹے کو اور دس فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
یہ تقسیم اُس وقت ہے جب ورثاء میں میاں بیوی میں سے کوئی موجود نہ ہو، اگر ان میں سے کوئی موجود ہو گا تو تقسیم مختلف ہو گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201185
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن