بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین لڑکوں اور چار لڑکیوں میں تقسیم میراث کا طریقہ


سوال

تین لڑکے اور چار  لڑکی،  میراث کی تقسیم کا کیا حساب ہوگا؟

جواب

اگر کسی  کا انتقال ہو جائے اور اُس کے تین لڑکے اور چار لڑکیاں ہوں تو اُس کے ترکہ میں  سے  اولًا تجہیز و تکفین کا خرچہ ادا کیا جائے گا، پھر اگر کوئی قرضہ ہو تو  وہ ادا کیا جائے گا، پھر اگر کوئی جائز وصیت ہو تو  اس کو  ایک تہائی ترکے میں سے نافذ کیا جائے گا، پھر  بقیہ کل ترکہ کے دس حصے کر کے ہر ایک بیٹے کو دو حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے بیس فیصد  ہر ایک بیٹے کو اور دس فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

یہ تقسیم اُس وقت ہے  جب ورثاء میں  میاں بیوی میں سے کوئی موجود نہ ہو، اگر ان میں سے کوئی موجود ہو گا تو تقسیم مختلف ہو گی۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں